ہفتہ، 10 جولائی، 2021

کیا یسوع نے کبھی بھی خُدا ہونے کا دعویٰ کیا ؟

کیا یسوع نے کبھی بھی خُدا ہونے کا دعویٰ کیا ؟

جواب
بہت سے ایسے لوگ جومیرے مولا  یسوع المسیح کی الوہیت کا انکار کرتے ہیں وہ اکثر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ بائبل میں کہاں لکھا ہے کہ یسوع نے کبھی  کہا  ہو کہ وہ خُدا ہے۔ یہ بالکل سچ ہے کہ بائبل میں کہیں پر بھی خُداوند یسوع کے یہ الفاظ کہ "مَیں خُدا ہوں"موجود نہیں ۔ بہرحال اِس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ میرے مولا یسوع  المسیح نےکبھی  خُدا ہونے کا دعویٰ ہی نہیں کیا ۔

مولا یسوع المسیح کا دعویٰ

یوحنا 10باب30آیت  پر غور کریں "باپ اور مَیں ایک ہیں" یہاں پر ہمیں یسوع کے اِس بیان پر یہودیوں کے ردِ عمل پر غور کرنے کی ضرورت ہے اور پھر ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ وہ کیا دعویٰ کر رہے تھے۔ اُنہوں نے بالکل اِسی بات کی وجہ سے اُسے سنگسار کرنے کی کوشش کی۔ "یہودیوں نے جواب دیا اچھے کام کے سبب سے نہیں بلکہ کُفر کے سبب سے تجھے سنگسار کرتے ہیں اور اس لئے کہ تُو آدمی ہو کر اپنے آپ کو خُدا بناتا ہے" (یوحنا 10باب 33آیت)۔یہودی بالکل درست طور پر سمجھ گئے تھے کہ خُداوند  یسوع مسیح خُدا ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں اور  خُداوند  یسوع مسیح نے یہ بھی نہیں کہا کہ نہیں تم غلط سمجھ رہے ہو وغیرہ وغیرہ۔ جس وقت میرے مولا  یہ کہہ رہے تھے  کہ "باپ اور مَیں ایک ہیں" تو وہ دراصل یہ کہہ رہے تھے کہ باپ اور مَیں فطرت، خواص اور جوہر میں ایک ہیں۔یوحنا 8باب58آیت میں میرے مولا اعلان کرتے ہیں کہ "مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ پیشتر اُس سے کہ ابرہام پیدا ہوا مَیں ہوں ۔ اِس اصطلاح "مَیں ہوں" کا خروج 3باب14آیت کے ساتھ گہرا تعلق ہے جہاں پر خُدا نے اس اصطلاح کا استعمال کرتے ہوئے خود کو ظاہر کیا تھا۔ اور یہودیوں نے ایک بار پھر اپنے ہاتھوں میں پتھر اُٹھا لیے ۔
یسوع کے پیروکاروں نے اُس کے خُدا ہونے کا اعلان کیا۔
یوحنا یسوع کی الوہیت کے عقیدے کو بار بار دہراتا ہے "کلام (یسوع) خُدا تھا" اور "کلام مجسم ہوا" (یوحنا 1باب1، 14آیات)۔ یہ آیات واضح طور پر اِس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ یسوع مجسم خُدا ہے۔ اعمال 20باب 28آیت بیان کرتی ہے کہ "پس اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خبرداری کرو جس کا رُوح القدس نے تمہیں نگہبان ٹھہرایا تاکہ خُدا کی کلیسیا کی گلّہ بانی کرو جسے اُس نے خاص اپنے خُون سے مول لیا۔"کس نے کلیسیا کو اپنے خون سے مول لیا ہے؟ یسوع مسیح نے۔ اور یہ آیت اعلان کرتی ہے کہ خُدا نے اِس کلیسیا کو خود اپنے خون سے مول لیا ہے۔ اِس لیے یسوع خُدا ہے۔
یسوع کا شاگرد توما یسوع سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ "اَےمیرے خُداوند! اَے میرے خُدا!" (یوحنا 20باب 28آیت)۔ یسوع اُس کے اِس بیان کو غلط قرار دے کر اُس کی درستگی ہرگز نہیں کرتے۔ ططس 2باب13آیت ہماری حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ ہم اپنے بزرگ خُدا اور منّجی (یسوع مسیح) کے جلال کے ظاہر ہونے کے منتظر رہیں"
 

عبرانیوں 1باب 8 آیت " مگر بیٹے کی بابت کہتا ہے کہ اَے خُدا تیرا تخت ابدُالآبادرہے گا اور تیری بادشاہی کا عصا راستی کا عصا ہے " ۔اس آیت  میں خُدا باپ اپنے بیٹے یسوع کو خُدا  کہتا ہے  جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یسوع حقیقت میں خُدا ہے۔
مکاشفہ کی کتاب میں ایک فرشتے نے یوحنا کو ہدایت کی کہ وہ صرف خُدا کو سجدہ کرے (مکاشفہ 19باب10آیت)۔ لیکن کلامِ مُقدس میں بہت دفعہ خُداوند یسوع کو لوگ سجدہ کرتے ہیں اور وہ اُن کی پرستش کو قبول کرتے نظر اآتے  ہیں۔جب بھی لوگوں نے یسوع کو سجدہ کیا تو یسوع نے ان کو نہ روکا۔

کیا یسوع خُدا ہے؟ جی ہاں۔ یسوع نے خود اِس بات کا اعلان کیا ہے کہ وہ خُدا ہے۔ اُس کے شاگرد اور پیروکار اِس بات پر ایمان رکھتے تھے کہ وہ خُدا ہے۔ نجات کا جو منصوبہ اور کفارہ صرف اُسی صورت ممکن ہو سکتا ہے اگر یسوع خُدا ہو ۔ یسوع مجسم خُدا اور الفا اور اومیگا ہے (مکاشفہ 1باب 18آیت؛ 22باب 13آیت)، اور وہ ہمارا منّجی خُدا ہے (2پطرس 1باب1آیت)۔ 

مسیح میری پہچان ہیں

جیفی یوسف مسیح

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں