عنوان : رُوحانی جنگ (حصہ دوم)
عہدِ جدید میں کلیسیا کو
ایک جنگجو فوجی کے طور پر پیش کرنا کوئی نئی بات نہیں تھی۔ بلکہ عہدِ عتیق
میں خُداوند کو لشکروں کا خُداوند کہا جاتا تھا۔ عہدِ عتیق میں اسرائیلی لفظی
طور پر خداوند کی فوج تھی۔
داؤد اور جاتی جولیت
داؤد ساؤل کا منظورِ نظر ٹھہرا اور ساؤل کے پاس رہنے لگ گیا۔اسرائیلی فوج جاتی جولیت اور فلستیوں سے مقابلہ کر رہی تھی جاتی جولیت کئی دنوں تک خُداوند کی فوج کو للکارتا رہا۔ اسرائیل کی فوج کے کسی بھی فرد میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ اس جبار نما اور قدآور شخص سے لڑ سکے۔
"اور فلستیوں کے
لشکر سے ایک پہلوان نکلا جس کا نام جاتی جولیت تھا۔ اُس کا قد چھ ہاتھ اور ایک بالَشت
تھا۔ اور اُس کے سر پر پیتل کا خود تھا
اور وہ پیتل ہی کا زرہ پہنے ہوئے تھا جو تول میں پانچ ہزار پیتل کی مثقال کے برابر
تھی۔ اور اُس کی ٹانگوں پر پیتل کے دو ساق
پوش تھے اور اس کے دونوں شانوں کے درمیان پیتل کی برچھی تھی۔اور اُس کے بھالے کی چھڑ
ایسی تھی جیسے جُلاہے کا شہتیر اور اُس کے نیزہ کا پھل چھ سو مثقال لوہے کا تھا۔ اور ایک شخص شِپر لئے ہوئے اُس کے آگے آگے
چلتا تھا۔ وہ کھڑا ہوا اور اِسرائیل کے لشکروں
کو پکار کر اُن سے کہنے لگا کہ تُم نے آکر جنگ کے لِئے صف آرائی کی؟ کیا مَیں
فلِستی نہیں اور تُم ساؤُل کے خادِم نہیں؟ سو اپنے لِئے کسی شخص
کو چُنو۔ جو میرے پاس اُتر آئے۔"
(1-سموئیل4:17-8)
داؤد کی باتیں ساؤل کے
کانوں تک پہنچیں۔ داؤد کو ساؤل کے سامنے بلایا گیا اور داؤد نے ساؤل سے کہا:
"اُس شخص کے سبب سے کسی کا دل نہ گھبرائے۔ تیرا خادم جاکر اس فلستی سے لڑے
گا۔" (1-سموئیل32:17)
داؤد نے اسرائیل کو
خداوند کی فوج کے طور پر دیکھا اور اُس نے خود کو خداوند کی فوج کے ایک جنگجو
سِپاہی کے طور پر دیکھا۔ داؤد نے خداوند
پر بھروسہ کرتے ہوئے کہا کہ:
"تیرے خادم نے شیر اور ریچھ دونوں کو جان سے مارا۔ سو یہ نامختون فلستی اُن میں سے ایک کی مانند ہو گا اس لئے کہ اُس نے زندہ خدا کی فوجوں کی فضیحت کی ہے ۔" پھر داؤُد نے کہا کہ " خُداوند نے مجھے شیر اور ریچھ کے پنجہ سے بچایا، وہی مجھے اِس فلستی کے ہاتھ سے بچائے گا۔" ساؤُل نے داؤُد سے کہا جا خُداوند تیرے ساتھ رہے۔ (1-سموئیل36:17-37)
داؤد نے ساؤل کے دیے کپڑے پیتل کا خود اور زرہ پہن کر چلنے کی کوشش کی اور جب نہ چل سکا تو اُس نے سب اُتار دہا اور اس کے ان ہتھیاروں کے بجائے خُداوند پر بھروسہ کیا۔ داؤد نے "خداوند کے ہتھیار" پہن رکھے تھے، اسے ساؤل کے دیے ہتھیاروں کی ضرورت نہیں تھی۔ داؤد کے نالہ سے پانچ پتھر اکٹھا کرنے کے بعد اُس کا مقابلہ جاتی جولیت سے ہوتا ہے جو بہت غصہ میں تھا کہ اسرائیلیوں کی ہمت کیسے ہوئی کہ اُسے ایک بچے سے لڑائے؟ اس نے داؤد کے خلاف اپنے فلستی دیوتاؤں کے نام پکار کر داؤد پر لعنت کی۔ اس کے بعد داؤد نے اُن تمام مومنین کے لیے جواب دیا جو اس دنیا کے ہتھیاروں کے مقابلے میں خُدا کے ہتھیاروں کو پہنے ہوئے ہیں۔
داؤُد نے اُس فلِستی سے
کہا تُو تلوار بھالا اور برچھی لئے ہوئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں ربُّ
الافواج کے نام سے جو اِسرائیل کے لشکروں کا خُدا ہے تیرے پاس آتا ہوں اور آج
ہی کے دن خداوند تجھ کو میرے ہاتھ میں کر
دے گا اور میں تجھ کو مار کر تیرا سر تجھ پر سے اُتار لوں گا. اور میں آج کے دن فلستیوں
کے لشکر کی لاشیں ہوائی پرندوں اور زمین کے جنگلی جانوروں کو دوں گا تاکہ دُنیا
جان لے کہ اسرائیل میں ایک خدا ہے۔ اور یہ ساری جماعت جان لے کہ خُداوند
تلوار اور بھالے کے ذریعہ سے نہیں بچاتا اس لئے کہ جنگ تو خُداوند کی ہے اور
وہی تُم کو ہمارے ہاتھ میں کر دے گا۔ (1-سموئیل45:17-47)
یہاں ہمیں ایک خاص بات
سیکھنے کو ملتی ہے کہ ہمیں دنیاوی ہتھیاروں پر نہیں بلکہ خُدا پر بھروسہ کرنا ہے۔ داؤد
مردِ خُدا تھا وہ خُداوند کی قُدرت پر بھروسہ کرتا تھا۔ وہ یہ جانتا تھا کہ
یہ جنگ اُس کی نہیں بلکہ خُداوند کی ہے وہ صرف ایک وفادار جنگجو ہے۔
اِفسس میں پولُس رسول
پولس رسول نے اپنے آپ کو خداوند کے جنگجو کے طور پر پیش
کیا جو شیطان کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے وہ دشمن کی سرزمین پر خدا کی بادشاہی کو آگے
بڑھا
رہا ہے۔ داؤد کی طرح پولُس رسول بھی
اس جنگ کو خُداوند کی جنگ سمجھتا ہے۔ جاتی
جولیت نے اسرائیل کے ذہنوں کو شکست دی کیونکہ انہوں نے اس کی ظاہری شکل کو
دیکھا، جب کہ داؤد نے خداوند کی طرف دیکھا۔ داؤد کو اس کی ظاہری شکل سے
کوئی تعلق نہیں تھا داؤد جانتا تھا کہ یہ جنگ خُداوند کی ہے۔ پولُس رسول نے
اِفسس شہر کو بھی اِسی طرح سے دیکھا۔ کہ یہ جنگ جسمانی ہتھیاروں کی نہیں بلکہ
روحانی ہے۔ پولُس رسول اس شہرکو شیطان کے
قبضہ سے چھڑا کر مسیح کے قدموں میں لے آیا اور لوگوں کا ردِعمل یہ ہوا کہ لوگوں
نے بتوں کو خریدنا چھوڑ دیا اور انہوں نے ان کی جادوئی کتابیں جلا دیں۔ اور خُدا
کا کلام شیطانی قُوتوں پر غالب آتا گیا۔ (اعمال19:19-20) پولُس رسول بظاہر کمزور دکھائی دے رہا تھا لیکن وہ ایک
جنگجو تھا وہ شیطانی طاقتوں سے لڑ رہا تھا۔
روم
کے فوجیوں کی مثال کا استعمال کرتے ہوئے۔ پولُس رسول نے خط کے ذریعے تمام مومنوں کو خدا کے سب ہتھیار باندھنے کی ہدایت دیتا ہے۔
غرض خُداوند میں مضبوط بنو اور اُس کی قدرت کے زور میں مضبوط بنو۔ خُدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ تم ابلیس کے منصوبوں کے مقابلہ میں قائم رہ سکو۔ کیونکہ ہمیں خون اور گوشت سے کُشتی نہیں کرنا ہےبلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اس دُنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی اُن روحانی فوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔ (افسیوں10:6-12)
خُداوند میں مضبوط بنو:
رُوحانی تربیت کی وجہ سے ہم خُداوند میں زور پاتے ہیں، داؤد خُداوند
میں مضبوط تھا کیونکہ اُس میں خُدا کی روح تھی۔ وہ خدا کی قدرت کو جانتا
تھا۔ مسیح نے ہمیں کلامِ خُدا
میں تعلیم دی ہے اور ہمیں اُس تعلیم
پر عمل کر کے اپنا گھر چٹان پر بنانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ خُداوند میں مضبوط ہونے
کا مطلب اُس کے کلام پر چلنا، اُس کے کلام کو جاننا اور اُس کے کلام پر بھروسہ
کرنا ہے۔
خُدا کی قدرت کو جاننا:
پولُس رسول ظاہری طور پر کمزور نظر آتا ہے۔ داؤد ظاہری طور
پر ایک چرواہا نظر آتا ہے۔ کلامِ خُدا میں ہم کمزوروں کو غیر معمولی کام کرتے
دیکھتے ہیں۔ ابرہام ایک بوڑھا بے
اولاد شخص قوموں کا باپ بن جاتا ہے۔ یوسف ایک غلام تمام مصر کا سربراہ
بن جاتا ہے۔ بابل کا اسیر دانی
ایل بابل اور فارس کا حکمران بن جاتا ہے۔ پطرس ایک ماہی گیر کلیسیا کا
رہنما بن جاتا ہے۔ پولس ایک قاتل، مسیحوں کا دشمن، غیر قوموں کا رسول بن جاتا ہے۔ ان
سب لوگوں میں کیا چیز مشترک تھی؟ انہوں
نے اپنی کمزوری میں خُداوند کی قُدرت پر بھروسہ کرنا سیکھا۔ کئی بار ہم خدا کو ہماری
زندگیوں میں کام کرنے سے روکتے ہیں، کیونکہ ہم اپنی طاقت، اپنی حکمت اور اپنے ہنر پر
بھروسہ کرتے ہیں۔ دوسری طرف خُدا اُس شخص کو استعمال کرنا پسند کرتا ہے جو دنیا
میں حقیر سمجھا جاتا ہے۔ (1-کرنتھیوں25:1-29)
معزز قارئین اُمید ہے کہ اس پیغام سے آپ نےکچھ نا
کچھ سیکھا ہوگا۔ آپ سب اپنی رائے ضرور دیں۔ شکریہ
مسیح میری پہچان ہے
مُبشر جیفی یوسف مسیح