ہفتہ، 22 مئی، 2021

کیا رُوح مر سکتی ہے؟

 

کیا رُوح مر سکتی ہے؟

بائبل ہمیں  یہ تعلیم دیتی ہے کہ انسان جسم اور روح سے بنا ہے۔ زندگی کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب جسم اور رُوح دونوں متحد ہوجائیں  اور جب رُوح الگ ہوجائے تو زندگی ختم ہوجائے گی۔

روح کی موت؟

کیارُوح مر سکتی ہے؟ کیا روح فنا ہوجاتی ہے؟ بائبل مُقدس میں ہمیں اس مسئلے کے بارے میں بہت کچھ کہا گیاہے۔

کلام پاک کی گواہی

بائبل مُقدس کے پہلے صفحے سے لے کر آخری صفحے تک  تمام صحائف مستقل طور پر یہ تعلیم دیتے ہیں کہ انسانوں کا ایک لازمی حصہ ہے جو ہمیشہ کے لئے زندہ  رہے گایعنی روح ، رُوح کو تباہ کرنا ممکن نہیں ہے۔ میں اس موضوع پر بائبل کی تعلیم کی صرف چند مثالوں کا حوالہ دوں گا۔

آدم

جب آدم نے گناہ کیا تو خُدا نے اس کو سزا دی اور سزا یہ تھی کہ جس سے (مٹی) تو بنا ہے اُسی میں لوٹ جائے گا۔ یعنی جسم کا مر جانا۔

تو اپنے مُنہ کے پسینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمین میں پھر لوٹ نہ جائے ، اس لئے کہ تو اُس نکالا گیا ہے کیونکہ تو خاک ہے اور خاک میں پھر لوٹ جائے گا (پیدائش 3: 19)

لیکن  روح کو خاک میں واپس جانے کا حکم یا سزا نہیں ملی کیونکہ وہ  خدا کی طرف سے زندگئ کا  دم تھا جس سےآدم جیتی جان ہوا۔ جسم مٹی ہو گیا لیکن روح کہیں اور چلی گئی ۔ ہمیں کبھی بھی بائبل  سے یہ تعلیم نہیں ملتی کہ روح کو فنا کیا جاسکتا ہے یا رُوح مر سکتی ہے۔ بائبل جسم اور روح کے مابین جو فرق کرتی ہے کہ جسم کے مرنے کے بعد روح مستقل زندہ رہے گی ۔

اور خاک خاک سے جا ملے جس طرح آگے ملی ہوئی تھی اور رُوح خُدا کے پاس جس نے اُسے دیا تھا واپس جائے۔(واعظ7:12)

حقیقت یہ ہے کہ کلام  مُقدس ایک ایسی جگہ کی بات کرتا ہے جہاں رُوحیں موجود ہیں یعنی عالمِ ارواح

ربنا یسوع المسیح  نے  اپنی زبانِ مُبارکہ سے فرمایا "اِس سے تعجُّب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جِتنے قَبروں میں ہیں اُس کی آواز سُن کر نِکلیں گے۔جِنہوں نے نیکی کی ہے زِندگی کی قیامت کے واسطے اور جِنہوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے۔" (یوحنا28:11-29)

اگر قبروں کے کُھُلنے کے بعد  مرنے والوں کا انصاف کیا جائے  گا تو ظاہر ہے کہ جسمانی موت سے زندگی ختم نہیں ہوتی۔

روح مر نہیں سکتی

کلام پاک کہتا ہے روح  کو فنا نہیں کیا جاسکتا۔ اگرچہ جسم مر سکتا ہے ، روح زندہ رہے گی۔ موت ، لہذہ  زندگی کا خاتمہ نہیں ہے۔ یہ جسم اور روح کی جدائی ہے۔ روح ، تاہم ، ایک اور دائرے میں رہتی ہے۔ جسم صرف انسان کی عارضی رہائش ہے۔ 

ربنا یسوع المسیح نے کہا۔"جو بدن کو قتل کرتے ہیں اور رُوح کو قتل نہیں کر سکتے اُن سے نہ ڈرو بلکہ اُسی سے ڈرو جو رُوح اور بدن دونوں کو جہنّم میں ہلاک کر سکتا ہے۔" (متی28:10)

ہلاک کرنے کا مطلب یہاں سزا دینا ہے ، فنا کرنا  نہیں۔ روح کی تباہی کا مطلب خدا سے جدا ہونا ہے،

ان تمام باتوں سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ کلامِ خُدا کے مطابق موت کے بعد زندگی ہے مگر وہ زندگی یا تو خُدا کے حضور یعنی فردوس میں ہوگی یا تو خُدا سے دُور جہنم میں کیونکہ کلامِ خُدا میں یوں مرقوم ہے کہ۔

"پِھر وہ بائیں طرف والوں سے کہے گا اَے ملعُونو میرے سامنے سے اُس ہمیشہ کی آگ میں چلے جاؤ جو اِبلِیس اور اُس کے فرِشتوں کے لِئے تیّار کی گئی ہے۔"(متی41:25)

جیسا کہ میں پہلے ارض کر چکا ہوں کہ جسم اور روح کو ہلاق کرنے کا مطلب ہے کہ اُسےہمیشہ کی سزا کے لیے آگ میں ڈالنا ۔

تو ضرور ہے کہ ہم سب اس دُنیا کے خالق و مالق پر ایمان لائیں اور ربنا یسوع المسیح کو اپنا شخصی نجات دہندہ قبول کرکے ہمیشہ کی زندگی کو حاصل کریں اور جنت الفردوس میں خُدا کے ساتھ رہنے کا شرف حاصل کریں۔

مصنف: مُبشر جیفی یوسف مسیح

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں