جمعہ، 14 جنوری، 2022

عنوان: کیا مسیحی عورتیں کلام سُنا سکتی ہیں؟

عنوان: کیا مسیحی عورتیں کلام سُنا سکتی ہیں؟


معزز قارئین  خُدا باپ خُدا بیٹے خُدائے روح القدس کے نام میں آپ سب کی سلامتی ہو۔ اُمید ہے کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے۔

آج کا ہمارا عنوان ایک سوال پر مشتمل ہے۔ کہ کیا عورت کلام سُنا سکتی ہیں؟

 اس سوال  کا جواب جاننے سے پہلے ہم عورت کے مقام پر بات کریں گے۔ پھر عہدِ عتیق اور عہدِ جدید میں عورت کی خدمات پر اور آخر میں اُن اعتراض کا جواب لکھیں گے جو اس عنوان کے متعلق کیے جاتے ہیں۔

عورت کا مقام:

بائبل مقدس کے صفحہِ اول پر یہ آیت مرقوم ہے کہ عورت اور مرد کو خُدا نے اپنی  صورت و شبیہ  پر خلق کیا۔ ( پیدایش27:1) اس جہان کے خالق نے عورت کو مرد کے لیے مددگار کے طور پر بنایا تھا۔ ( ۔(پیدایش18:2) بہت سے لوگ لفظ مددگار کو لے کر کہتے ہیں کہ عورت اُس کی غلام ہے یا عورت بلکل کمتر ہے مگر معزز قارئین مددگار لفظ سے عورت کمتر نہیں ہو جاتی بلکہ یہ شادی کے پاک بندھن میں اس کے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔ یاد رہے خُدا باپ نے پاک روح کو بھی ہمیں مددگار کے طور پر دیا لیکن یقینی طور پر روح القدس ہم سے کم حیثیت نہیں رکھتا بلکہ روح القدس ہم سے اعلیٰ اور افضل ہے۔ اور پیدایش کی کتاب میں دیکھتے ہیں کہ کہ عورت کو مرد کی پسلی سے بنایا یعنی مرد میں سے بنایا دوسرے لفظوں میں عورت مرد سے لی گئی یہ بات اس حقیقت کی نشان دہی کرتی ہے کہ مرد عورت کے بغیر ادھورہ ہے۔ چونکہ قدیم معاشرے میں عورتوں کو بے حد کمتر سمجھا جاتا تھا وہ اپنا مقام کھو چکی  تھی۔  خُدا یسوع المسیح نے اُس کی عزت کو بڑھایا ۔ کلامِ خُدا میں مرقوم ہے "کیونکہ تم سب اُس ایمان کے وسیلہ سے جو مسیح یسوع میں ہے خُدا کے فرزند ہو۔ اور تم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا مسیح لو پہن لیا………….. نہ کوئی مرد نہ عورت کیونکہ تم سب مسیح یسوع میں ایک ہو۔" (گلتیوں26:3-28) 

ہم مختصراً یہ سیکھا کہ کلامِ میں عورت کا مقام برابر کا ہے بلکل کمتر نہیں۔ اب ہم کلامِ خُدا میں سے عہدِ عتیق میں عورتوں کی خدمات کو دیکھیں گے۔

عہدِ عتیق میں خواتین کی خدمت

عہدِ عتیق میں سے چند ایسی عورتوں کی خدمات پر غور کرتے ہیں۔ جنہیں خُدا نے اپنے الٰہی مقاصد کو پورا کرنے کے لئے استعمال کیا۔جیسا کہ ہم موسیٰ، ہارون، یشوع، یوسف، سموئیل اور داؤد کی کہانیاں عہد عتیق میں بھری پڑی ہیں۔ بہت سی عورتیں اِس بات کو ثابت کرنے کے لئے اٹھیں کہ خُدا کسی کو بھی اپنی خواہش کے مطابق استعمال کر سکتا ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم ان خاص عورتوں کا ذکر کریں ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہیے اس زمانا میں ہر مرد عورت سے پیدا ہوتے ہیں۔ یاد رہے اگر یوکبد نا ہوتی تو موسیٰ نہ ہوتا ۔ (خروج 20:6) اور اگر مقدسہ مریم نا ہوتی تو یسوع نا آتا اور اگر ہماری والدہ نا ہوتی تو ہم نا آتے۔

مریم

یوکبد نہ صرف خُدا کے بُلائے ہوئے دو مردوں کی ماں تھی یعنی موسیٰ اور ہارون کی بلکہ وہ خُدا کی بُلائی ہوئی کی  بھی ماں تھی جس کا نام مریم تھا ۔ مریم ایک نبیہ تھی خُدا نے موسیٰ اور ہارون کے ساتھ مریم کو بھی اسرائیل کا راہنما ٹھہرایا۔ (خروج20:15؛ میکاہ 4:6)مریم کا اسرائیل میں قاعدانہ کردار اُسے موسیٰ کی طرح نمایا حیثیت تو نہیں دیتا مگر ایک نبیہ ہونے کی حیثیت سے مریم نے خُدا کے کہنے پر نبوت کی۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ کہنا غلط نہیں  ہوگا کہ خُدا  نے مریم (ایک عورت) کے ذریعہ لوگوں کو پیغام بھیجا۔


دبورہ

دبورہ کو خُدا نے اسرائیل کی راہنمائی کے لئے چُنا ۔ وہ ایک نبیہ تھی اور جدعون اور شمون کی طرح اسرائیل کی قاضی تھی۔ "اُس وقت لفیدوت کی بیوی دبورہ بنی اسرائیل کا انصاف کیا کرتی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اور بنی اسرائیل اُس کے پاس انصاف کے لئے آتے ہیں۔ (قصاۃ4:4-5)اس آیت کے مطابق وہ بنیہ اسرائیل  کا انصاف کیا کرتی تھی  جن میں ظاہر سی بات ہے کہ مرد بھی شامل تھے ۔یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ایک عورت آدمیوں کو بتاتی تھی کہ اُنہیں کیا کرنا چاہیے۔ دبورہ کو بھی ایک ایسے آدمی کا سامنا کرنا پڑا جس کے لئے عورت کے ذریعے خُدا کا کلام قبول کرنا مشکل تھا۔ اس کا نام برق تھا۔ کیونکہ دبورہ نے  اس سے کہا تھا کہ کعنانیوں کے سپہ سالار سیسرا کو مارنے کاسہرا ایک عورت کے سر ہوگا اور  اور ایسا ہی ہوا ایک عورت جس کا نام یاعیل تھا اس نے ڈیرے کی ایک میخ اور مخیچو کو ہاتھ میں لیا اور دبے پاؤں سیسرا کے پاس گئی اور میخ اس کے کنپٹیوں پر رکھ کر ایسی ٹھونکی کہ وہ پار ہوکر زمین میں جاگھسی۔ کیونکہ وہ گہری نیند میں تھا اس لئے بیہوش ہوکر مرگیا۔ اسی دن برق نے ایک گیت گایا اس گیت کے کچھ مصرے دبورہ اور یاعیل کی تعریف سے بھرے ہوئے تھے۔ اس پورے گیت میں کئی بار ان دو عورتوں کی تعریف ہوئی۔ (قضاۃ5باب)

خلدہ

"تب خلقیاہ کاہن اور اخی قام اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عسایاہ خلدہ نبیہ کے پاس گئے۔ جو نوشتہ خانہ کے داروغہ سلوم بن تقوہ بن خرخس کی بیوی تھی۔ سو اُنہوں نے اُس سے گفتگو کی" (2-سلاطین14:22)

یوسیاہ بادشاہ کے دورِ حکومت میں ہیکل میں شریعت کی کتاب دریافت ہوئی۔ جب کاہنوں نے اس کا مطالعہ کیا تو انہیں احساس ہوا کہ قوم تو خُدا کی راہوں سے بھٹک چکی ہے۔ وہ جانتے تھے کہ قوم خُدا کی عدالت کے خطرہ سے دوچار ہے۔ کاہن یہ جاننے کے لئے کہ وہ کیا کریں اس نبیہ (خلدہ) کے پاس گئے جس نے انہیں خُدا کی آنے والی عدالت کے متعلق بتایا۔چونکہ یوسیاہ نے توبہ کی تو خلدہ نے کہا کہ یہ عدالت اس کے ددرِ حکومت میں نہیں ہوگی بلکہ آنے والی حکومت کے رور میں ہوگی۔

خلدہ نے یوسیاہ بادشاہ ، سردار کاہن اور بنی اسرائیل کے دیگر راہنماؤں کو اس قدر متاثر کیا جس کی وجہ سے انہوں نے پوری اسرائیل قوم نے اپنے گناہوں سے توبہ کی اور اپنے سب نازیبا کاموں کو ترک کردیا خلدہ کی حیران کن تفصیلات کے لئے پڑھیں۔ (2-سلاطین22 ، اور 2-تواریخ 24باب) جب آپ اُس کی خدمت کے بارے میں یہ ابواب پڑھ لیں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ اسرائیلی قوم میں قلیل مدت میں اتنی بڑی روحانی بیداری اس سے پہلے کبھی نہیں آئی تھی اور یہ بیداری لانے والی ایک عورت تھی۔

نتیجہ

بائبل مقدس عورت کو جو مقام اور معیار بخشتی ہے وہ اس سے متضاد ہے جو موجودہ دور میں اُسے دیا جاتا ہے، بائبل مقدس ہمیں عورت کے مقام کو بلند کرنے کی تعلیم دیتی ہے۔ ایک قدیم یہودی کہانی ہے کہ "اسرائیل میں عورت کی اہمیت کیا ہے کہانی کچھ  یوں ہے کہ ایک نیک مرد نے ایک نیک عورت سے شادی کی وہ بے اولاد تھے چنانچہ انہوں نے مشترکہ طور پر طلاق کا فیصلہ کرلیا۔ پھر اُس کے شوہر نے ایک بُری عورت سے شادی کر لی اور اُس عورت نے اُسے بُرا بنا دیا اور نیک عورت نے  بھی ایک بُرے شخص سے شادی کرلی اور اُس نے اُسے بھی نیک بنا دیا۔" اس کہانی کا خلاصہ یوں ہے کہ عورت خاندان اور قوم کی روحانی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ بہت حد تک عورت کسی گھرانہ کی کامیابی یا ناکامی کا سبب ہوسکتی ہے وہ اپنے بچوں ، اپنے شوہر اور اپنی قوم پر بے بیان اثر چھوڑتی ہے۔

اس پوسٹ کے اگلے حصے میں ہم نئے عہد نامہ میں عورتوں کی خدمت دیکھیں گے۔ تب تک کے لئے  آپ سے اجازت چاہوں گا۔ شکریہ  خُداوند آپ سب کو برکت دے۔ آمین

مسیح میری پہچان ہے

مُبشر جیفی یوسف مسیح