ابنِ خُدا
آج ہم سِکھیں گے۔ کہ یسوع خُدا کا بیٹا ہونے کی وجہ سے خُدا ہے۔ کیونکہ جس طرح شیر کا بچا شیر ہوتا ہےاُسی طرح خُدا کا بیٹا بھی خُدا ہوا۔ لیکن یاد رہے کہ مسیحی یسوع کو خُدا کا جسمانی بیٹا نہیں کہتے یعنی کہ خُدا کی کوئی بیوی تھی اور خُدا کے جسمانی ملاپ سے یسوع پیدا ہوا۔(ہرگز نہیں مسیحیوں کے نزدیک یہ کُفر ہے)
یاد رہے کہ خُدا ایک ہی ہے اور کلامِ مُقدس کے مُطابق مسیحی اُس ذات میں کسی قسم کا شِرک نہیں کرتے۔ مگر اُس واحد خدا میں کثرت پائی جاتی ہے۔ یعنی اُس کی صفت ہے کہ وہ ہر جگہ موجود ہے۔ جس طرح خدا موسیٰ کو جلتی جھاڑی میں نظر آیا۔ کیا آپ اس سے یہ معنی نکالیں گے کہ خُدا آسمان پر کسی کو اپنی جگہ دے کر موسیٰ سے بات کرنے آتا تھا؟ اور کئی کئی دن خدا موسیٰ سے باتیں کیا کرتا تھا۔ تو آپ یہ بتائیں کہ آسمان و زمین کا سارا نظام کون چلا رہا تھا؟ میرے عزیزوں ہم ایسی باتیں اس لئے کرتے ہیں کیونکہ ہم نے خُدا کی ذات کو ایک جگہ محدود کر دیا ہے۔ کہ اگر خدا آسمان پر ہے تو نیچے خُدا کیسے آگیا۔ اگر خُدا یسوع میں ہو کر زمین پر آگیا تھا تو آسمان پر کون تھا۔ ایسے بچکانے سوال کرنا۔ خُدا کی ذات سے ناواقف ہونے کی وجہ ہے۔
یسوع خُدا کا کلمہ ہے اس لئے خُدا ہے (یوحنا 1:1) اور کلمہ یعنی یسوع خُدا سے نکلا ہے اس لئے خُدا کا بیٹا(یوحنا 28:16)
یسوع کو ہم روحانی طور پر خُدا کا بیٹا مانتے ہیں۔ جس میں جسمانی عمل کا کوئی دخل نہیں۔ اگر خُدا ہماری طرح ہاتھ نا رکھتے ہوئے چھونے کی قدرت رکھتا ہے۔ ہماری طرح منہ نا رکھتے ہوئے بھی ہم سے بولتا ہے۔ تو اسی طرح ہماری طرح اُس کی بیوی نہ ہونے پر بھی بیٹا ہوسکتا ہے.
(یوحنا ۱: ۱)"ابتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا"
"اور کلام مُجسم ہوا اور فضل اور سچّائی سے معموُر ہوکر ہمارے درمیان رہا۔اور ہم نے اسکا ایسا جلال دیکھا جیسا باپ کے اِکلوتے کا جلال"(یوحنا 1: 14)
اور یہ جاننے کے لئے کہ یسوع کن معنوں میں خدا کا بیٹا ہے انجیل شریف کا مطالعہ کریں۔
"دیکھ تُو حاملہ ہوگی اور تیرے بیٹا ہوگااُس کا نام یسوع رکھنا وہ بزرگ ہوگا اور خُدا تعالےٰ کا بیٹا کہلائے گا"(لوقا13:1)
اور یاد رہے کہ مسیحیوں نے خود یہ لفظ ایجاد نہیں کیا۔ بلکہ کلام ِ خُدا ہمیں جگہ بہ جگہ یہ گواہی دیتا نظر آتا ہے کہ یسوع خُدا کا بیٹا ہے۔مثلاً
یسوع نے خُدا کو باپ کہا
ویسے تو چاروں اناجیل میں خُداوند یسوع برائے راست خُدا کو باپ کہتے نظر آتے ہیں۔ مگر کُچھ آیات میں آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔
(یوحنا 17:5)"...لیکن یسوع نے اُن سے کہا کہ میرا باپ اب تک کام کرتا ہے"
یسوع نے اُن سے کہا میں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ مُوسیٰ نے تو وہ روٹی آسمان سے تُمہیں نہ دی لیکن میرا باپ تُمہیں آسمان سے حقیقی روٹی دیتا ہے۔"(یوحنا32:6)
"یِسُو ع نے جواب دِیا اگر مَیں آپ اپنی بڑائی کرُوں تو میری بڑائی کُچھ نہیں لیکن میری بڑائی میرا باپ کرتا ہے جِسے تُم کہتے ہو کہ ہمارا خُدا ہے۔"(یوحنا54:8)
یہودی یسوع مسیح کے خُدائی دعووں کوسمجھ رہے تھے۔ کلام میں لکھا ہے
"اِس سبب سے یہُودی اَور بھی زِیادہ اُسے قتل کرنے کی کوشِش کرنے لگے کہ وہ نہ فقط سَبت کا حُکم توڑتا بلکہ خُدا کو خاص اپنا باپ کہہ کر اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا تھا۔"(یوحنا18:5)
میرے عزیزوں یہودی یسوع کے خدائی دعووں کو سمجھ رہے تھے۔ کہ یہ خُدا کے برابر یعنی خدا ہونے کا دعوہ کر رہا ہے۔ مگر افسوس آج بھی بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ کیا خود کبھی یسوع نے دعوہ کیا کہ میں خُدا ہوں؟ میرے ایک دوست نے کہا کہ یسوع خُدا کا بیٹا ہے خُدا نہیں تو اُس کو بھی یہی جواب ہے کہ یہودیوں نے کہا کہ یہ خُدا کو خاص اپنا باپ کہہ کر اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا ہے۔ دوسرے معنوں میں اپنے آپ کو خُدا بناتا ہے۔ جیسے میں اُوپر بیان کر چُکا ہوں کہ شیر کا بچا شیر ہوتا ہےاُسی طرح خُدا کا بیٹا بھی خُدا ہوا۔
ویسے اس بات کو ہم اپنے اعتراضات میں دیکھیں گے۔
فرِشتہ نے یسوع کو خُدا کا بیٹا کہا
"اور فرِشتہ نے جواب میں اُس سے کہا کہ رُوحُ القُدس تُجھ پر نازِل ہو گا اور خُدا تعالیٰ کی قُدرت تُجھ پر سایہ ڈالے گی اور اِس سبب سے وہ مَولُودِ مُقدّس خُدا کا بیٹاکہلائے گا۔"(لوقا35:1)
شاگردوں نے اُسے خُدا کا بیٹا کہا
"اور جو کَشتی پر تھے اُنہوں نے اُسے سِجدہ کر کے کہا یقِیناً تُو خُدا کا بَیٹا ہے۔"(متی 33:14)
"شمعُون پطرس نے جواب میں کہا تُو زِندہ خُدا کا بَیٹا مسِیح ہے۔"(متی 16:16)
یہ ایک بہت زبردست واقعہ ہے۔جب یسوع نے اپنے شاگردوں سے پوچا کہ لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں۔شاگردوں نے یسوع سے کہا بعض یوحنا بپتسمہ دینے والا کہتے ہیں۔ بعض ایلیاہ بعض یرمیاہ یا نبیوں میں سے کوئی۔
مگریسوع اُن سے کہتا ہے۔ کہ تم مُجھے کیا کہتے ہو؟پطرس نے جواب میں کہا
" تُو زِندہ خُدا کا بَیٹا مسِیح ہے۔"(متی 16:16)
"یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا مُبارک ہے تُو شمعُو ن بریوناہ کیونکہ یہ بات گوشت اور خُون نے نہیں بلکہ میرے باپ نے جو آسمان پر ہے تُجھ پر ظاہِر کی ہے۔"(متی17:16)
یسوع کے جواب پر تھوڑا غورکریں۔ کیونکہ یہاں یسوع المسیح گہرے بھیدوں کو سمجھنے کا راز بتاتے ہیں۔ کیونکہ یسوع مسیح پطرس سے کہتے ہیں۔ کہ یہ بات گوشت اور خون نے نہیں کہی بلکہ باپ نے تُجھ پر ظاہر کی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ خُدا گہرے بھیدوں کو بتاتا اور سمجھاتا ہے۔ تو آج اگر آپ خداوند یسوع کے خُدا کا بیٹا ہونے پرپریشان ہیں اور یہ سوچھتے ہیں۔ کہ خُدا تو واحد ہے اُس کا کوئی شریک نہیں۔ نہ ہی اُس کی کوئی بیوی ہے تو اُس کا بیٹا کیسے ہو سکتا ہےاور اگر واقعی آپ خواہش مند ہیں کہ خُدا آپ کو کُچھ سِکھائے۔ تو اُس کے قدموں میں آج ہی جُک جائیں اور اُس سے کہیں کہ وہ آپکا اُستاد بن جائے۔
ایک اندھے کا یسوع کو خُدا کا بیٹاماننا
"یِسُو ع نے سُنا کہ اُنہوں نے اُسے باہر نِکال دِیا اور جب اُس سے مِلا تو کہا کیا تُو خُدا کے بیٹے پر اِیمان لاتا ہے؟ اُس نے جواب میں کہا اَے خُداوند وہ کَون ہے کہ مَیں اُس پر اِیمان لاؤں؟ یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو نے تو اُسے دیکھا ہے اور جو تُجھ سے باتیں کرتا ہے وُہی ہے۔اُس نے کہا اَے خُداوند مَیں اِیمان لاتا ہُوں اور اُسے سِجدہ کِیا۔"(یوحنا35:9)
نتن ایل کا یسوع کو خُدا کا بیٹاماننا
"نتن ایل نے اُس کو جواب دِیا اَے ربیّ! تُو خُدا کا بیٹا ہے۔ تُو اِسرا ئیل کا بادشاہ ہے۔"(یوحنا49:1)
مرتھا کا یسوع کو خُدا کا بیٹاماننا
"میں ایمان کا چُکی ہوں کہ خُدا کا بیٹا مسیح جو آنے والا تھا تُو ہی ہے" (یوحنا27:11)
بدروحوں کا یسوع کو پہچاننا اور خُدا کا بیٹا کہنا
"اورناپاک رُوحیں جب اُسے دیکھتی تِھیں اُس کے آگے گِر پڑتی اور پُکار کر کہتی تِھیں کہ تُو خُدا کا بیٹا ہے۔"(مرقس11:3)
"اور بدرُوحیں بھی چِلاّ کر اور یہ کہہ کر کہ تُو خُدا کا بیٹاہے بُہتوں میں سے نِکل گئِیں"(لوقا41:4)
صُوبہ دار کا یسوع کو خُدا کا بیٹاماننا
صُوبہ دار نے جب صلیب کا سارا ماجرہ دیکھا کہ یسوع کو کس حد تک جسمانی تکلیفیں دی گئیں۔ جو کہ کوڑے مارے جانے سے شروع ہوئی۔ جس نے واقعی میں یسوع کی کھال کو اُدھیڑ دالا۔ اُس کہ بعد اُنہوں نے یسوع کے سر میں کانٹوں کا ایک تاج گھونپا تھا۔ تیز نوکیلے کانٹے اُس کے ماتھے کی کھال کو چیرتے ہوئے اندر گھُس گئے۔ اور خون کی دھاریں یسوع کے مُبارک چہرے پر بہنے لگی۔ اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تھوکا، مُکے مارے،اُس کی داڑھی نوچی۔ اتنی بُری حالت میں یسوع نے صلیب اُٹھا کر کلوری تک کا صفر تہہ کیا۔ اور آخر کاراُسکے ہاتھ اور پاوں پر بڑے بڑے کیل لگا کر اسے صلیب پر لٹکا دیا۔ان تمام چیزوں کے بعد بھی جب صُوبہ دار نے سُنا کے وہ اپنے باپ سے ہمارے گُناہ کی مُعافی کے لئے دعا کر رہا ہے۔اور وہ مرتے ہوئے ایک شخص کو فردوس میں لے جانے کا وعدہ کررہا ہے۔اور اُ س نے دیکھا ہوگا کہ ۳ گھنٹے تک تاریخی چھائی رہی۔اور اُس نے یہ دیکھا کہ اتنی زخمی حالت میں انسانوں کی آواز نہیں نکلتی مگر یسوع نے چِلا کر جان دی۔ جب اُس نے یہ جان لیا کہ وہ پکاریسوع کی فتح یابی کی پُکار تھی۔
تب وہ بھی اپنے دِل و جان سے پُکار اُٹھا کہ:
"(متی54:27) بیشک یہ خُدا کا بیٹا تھا۔"
خُدا نے خود یسوع کو اپنا بیٹا کہا
خُداوند یسوع مسیح کو خُدا نے دو بار برائے راست بیٹا کہا۔
پہلی بار جب یسوع نے بپتسمہ لیا۔ لکھا ہے کہ:
"اور رُوحُ القُدس جِسمانی صُورت میں کبُوتر کی مانِند اُس پر نازِل ہُؤا اور آسمان سے آواز آئی کہ تُو میرا پیارا بیٹا ہے ۔ تُجھ سے مَیں خُوش ہُوں۔"(لوقا22:1)
اوردوسری بار جب یسوع پہاڑ پر تھا اور یسوع کی صورت بدل گئی تھی،
"اور بادل میں سے ایک آواز آئی کہ یہ میرا برگُزِیدہ بیٹاہے ۔ اِس کی سُنو۔"(لوقا35:9)
میرے عزیزوں اگر آپ یسوع کو خُدا کا بیٹا نہیں مانیں گے تو اس میں مسیح کی ذات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا مگر آپ خُدا کے نذیک ہونے کے بجائے دُور ہوجائیں گے۔
مسیح کو خُدا کا بیٹا ماننے کے فائدے
خُدا آپ میں رہے گا اور آپ خدا میں کیونکہ کلام ِ خُدا فرماتا ہے۔
"جو کوئی اِقرار کرتا ہے کہ یِسُوع خُدا کا بیٹا ہے خُدا اُس میں رہتا ہے اور وہ خُدا میں۔(1-یوحنا15:4)
جو یسوع کو خُدا کا بیٹا منتا ہے وہ ہمیشہ کی زندگی رکھتا ہے۔
"مَیں نے تُم کو جو خُدا کے بیٹے کے نام پر اِیمان لائے ہو یہ باتیں اِس لِئے لِکِھیں کہ تُمہیں معلُوم ہو کہ ہمیشہ کی زِندگی رکھتے ہو۔"(1-یوحنا13:5)
اور بھی کئی فائدے ہیں۔ جن کو جاننے کے لئے آپ کو انجیل شریف کا مطالعہ کرنا ہوگا۔ اگر آپ خُدا کو پانا چاہتے ہیں۔ اور ابدی زندگی میں داخل ہونا چاہتے ہیں
تو یسوع کو خُدا کا بیٹا مانیں آپ کو زندگی مل جائے گی۔ آمین
مسیح میری پہچان ہے
مُبشر جیفی یوسف مسیح
