منگل، 28 جولائی، 2020

کیا یسوع خُدا ہے؟

کیا یسوع نے اپنے خُدا ہونے سے انکار کیا؟

"یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو مُجھے کیوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خُدا۔"(مرقس18:10)


نئےعہد نامہ کےمُصنف بار بار یسوع المسیح کے مُتعلق اس حقیقت کی گواہی دیتے ہیں کہ " وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تو بھی بے گُناہ رہا۔"(عبرانیوں 15:4) جب کہ پولوس کہتا ہے کہ " جو گُناہ سے واقِف نہ تھا"(2-کرنتھیوں21:5)پطرس لکھتا ہے "بلکہ ایک بے عَیب اور بے داغ برّے یعنی مسِیح کے بیش قِیمت خُون سے۔"(1-پطرس19:1)یوحنا بھی یسوع کے بارے میں لکھتا ہے کہ " اُس کی ذات میں گُناہ نہیں۔"(1-یوحنا5:3)یسوع المسیح "راستباز""بے گُناہ""بے عیب"اور"اچھے" ہیں۔(1یوحنا1:2؛ 3:3،یوحنا11:10-14)مزید یہ کہ،نئےعہد نامہ میں مسیح کی خدائی نوعیت کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے۔ کہ یسوع نے مسیحا ہونے کا دعویٰ کیا۔ جس کی یسعیاہ نے پیشن گوئی کی کہ وہ "قادر خدا" اور "یہوواہ" ہوگا۔(یسعیاہ9: 6؛ 40: 3) یسوع نے انسانی شکل میں رہتے ہوئے عبادت قبول کی۔(یوحنا38:9)یسوع نے گناہوں کو معاف کیا ، جو صرف خدا ہی کرسکتا ہے۔(مرقس5:2-10) یوحنا رسول نے کہا کہ یسوع"خُدا تھا"(یوحنا1:1)کلام کے مطابق یسوع نے کہا میں اور باپ ایک ہیں،یسوع مسیح کلام میں ہر جگہ خُدائی دعویٰ کرتا ہوا نظر آتا ہے۔،یہاں تک کہ توما نے کہا کہ اے میرے خُداوند،اے میرے خُدا۔ یسوع نے توما کو منع نہیں کیا کہ تُو مُجھے خُدا کیوں کہتا ہے بلکہ توما کہ اعتراف کو قبول کیا۔ پولوس نے فلپیوں کے خط میں لکھا کہ" اُس نے اگرچہ خُدا کی صُورت پر تھا خُدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چِیز نہ سمجھا۔"(فلپیوں 6:2)"کیونکہ اُلُوہِیّت کی ساری معمُوری اُسی میں مُجسّم ہو کر سکُونت کرتی ہے۔"(کلسیوں9:2)
اس حقیقت کی روشنی میں کہ بائبل بار بار دعویٰ کرتی ہے کہ یسوع خدا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یسوع نے خُدا ہونے سے انکار کیا ہے۔(مرقس18:10،متی17:19) بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مرقس اور متی کے مطابق یسوع خود کو بے گناہ نہیں سمجھتا۔بلکہ مبینہ طور پر یسوع نے اپنے اور خدا کے مابین واضح فرق پیدا کیا۔یہ کہہ کر کہ "تُو مُجھے کیوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خُدا"(مرقس18:10)کُچھ لوگوں کے مطابق یسوع اس آیت میں اعتراف کررہا  کہ وہ خدا نہیں ہے
مرقس کی انجیل کے مطابق۔ یسوع نے اس امیر آدمی کو کیا جواب دیا جس نے اس سے پوچھا ، "اے نیک استاد ، میں اب کیا کروں کہ میں ہمیشہ کی زندگی کا وارث بنوں؟ کیا واقعی یسوع المسیح نے نیک  یا خُدا ہونے سے انکار کیا؟ سادہ سی حقیقت یہ ہے کہ یسوع نے کبھی بھی نیک یا خُدا ہونے سے انکار نہیں کیا۔
تو یسوع کا کیا مطلب تھا؟ اس سوال کا جواب دینے سے پہلے ایک بات ذہن میں رکھیں کہ یسوع اکثر غیر متوقع اور  دانش مندانہ (عقل مندی سے) طریقوں سے سوالوں کا جواب دیتا ہے۔یسوع المسیح نے اکثر سوچنے سمجھنے والے، روح کی تلاش کرنے والے جواب دئے۔ مگر بدقسمتی سے، بہت سے لوگوں نے ایسی آیات کی غلط تشریح کی۔
غور کریں! مثال کے طور پر جب فریسیوں نے یسوع سے پوچھا کہ اس کے شاگردوں نے مبینہ طور پر موسٰی کی شریعت کو کیوں توڑ دیا اور سبت کے دن کھیتوں میں سے گزرتے ہوئےبالیں توڑھیں۔ واضح طور پر اس سے انکار کرنے کی بجائے کہ رسول موسیٰ کی شریعت کو نظرانداز کررہے تھے ، یسوع نے اُن الزامات لگانے والوں سے دو انتہائی مناسب سوالات پوچھے۔ "اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے یہ نہیں پڑھا کہ جب داؤد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا؟۔ وہ کیونکر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا نہ اُس کوروا تھا نہ اُس کے ساتِھیوں کو مگر صِرف کاہِنوں کو؟ یا تُم نے تَورَیت میں نہیں پڑھا کہ کاہِن سبت کے دِن ہَیکل میں سبت کی بے حُرمتی کرتے ہیں اور بے قُصُور رہتے ہیں؟۔" (متی3:2-5) جب کہ لوگوں نے اس کی غلط تشریح کی اور یہ صابت کرنے کی کوشش کی کہ یسوع نے سبت کو توڑا لیکن فلحال یہ ہمارا موضوع نہیں اس پر کسی اور دن بات کریں گے۔ 
امیر آدمی نے یسوع سے کہا اَے اُستاد مَیں نے لڑکپن سے اِن سب حکموں پرعمل کِیا ہے۔(مرقس20:10) لیکن اس نے یقینا کبھی بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ یسوع اسے ہدایت دے گا کہ اُس کے پاس جو کُچھ بھی ہے اسے بیچ دے اور غریبوں کو دے دے - سب کچھ چھوڑ کر یسوع کی پیروی کرے۔ (21:10) جب امیر شخص ابتداء میں یسوع کے پاس آیا تو کہا کہ اے نیک استاد ، میں کیا کروں کہ ابدی زندگی پاؤں۔ اس نے کبھی یہ توقع نہیں کیا تھا کہ یسوع اس سے یہ کہیگا کہ تُو مُجھے کیوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خُدا۔
ایسا لگتا ہے کہ اس نوجوان نے خود کو "اچھا" سمجھا تھا۔(چونکہ اس نے یہ دعوہ کیا تھا کہ ان تمام احکام کو جن کا ذکر یسوع نے کیا ہے ان پر عمل پیرا ہے) شاید یہ شریف آدمی صرف یہ جاننا چاہتا تھا ایک اچھے آدمی سے "اچھے استاد" سے کہ میں ابدی زندگی کے وارث بننے کہ لئے کیا کروں۔ 
اس نوجوان کے سوال کا فورا جواب دینے کے بجائے ، ایسا لگتا ہے کہ یسوع نے سب سے پہلے اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے اس کو شائستہ کرنا چاہا کہ وہ اتنا اچھا نہیں ہے جتنا وہ خود کو سمجھتا ہےدوسرہ اس لئے کہ اُسے احساس ہو کہ وہ کس سے درخواست کر رہا ہے۔ وہ محض ایک "نیک" (یونانی اگاٹھو) آدمی سے درخواست نہیں کررہا تھا۔
بائبل میں کئی ایسے آیات ہیں جن میں بہت سے لوگوں کو نیک (یونانی اگاٹھو) کہا گیا ہے۔ لوقا برنباس کے مطلق لکھتا ہے کہ "کیونکہ وہ نیک مَرد اور رُوحُ القُدس اور اِیمان سے معمُور تھا۔"(اعمال24:11) ۔
خُداوند یسوع نے کبھی یہ نہیں کہا کہ وہ نیک نہیں ہے، یا وہ خدا نہیں ہے۔ اس کے بجائے ، یسوع نے امیر نوجوان کے "نیک استاد" کہنے کے مقصد کو دیکھنے کی کوشش کی۔ کیا نیک انسانی اساتذہ مسیحا ہونے کا دعوی کرتے ہیں؟کیا نیک لوگ عبادت اور عزت قبول کرتے ہیں جو صرف خُدا کو جائز ہے؟ (یوحنا23:5) اس آیت میں یسوع مطالبہ کرتا ہے کہ جیسے تُم باپ کی عزت کرتے ہو ویسے ہی میری بھی کرو۔ کیا نیک آدمی گناہوں کو معاف کرنے کا دعوہ کرتے ہیں جو اختیار صرف خُدا کے پاس ہے۔؟ بالکل نہیں! لیکن یسوع کے پاس گناہوں کو معاف کرنے کا اختیار ہے۔ اور یاد رہے انسان انسان کے گُناہ اس لئے معاف نہیں کر سکتا کیونکہ وہ خُود گُنہگار ہوتا ہے۔ وہ دراصل مسیحا ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور سجدہ کو قبول کرتا ہے۔ تو جب یسوع نے امیر آدمی سے کہا تو اس کا مطلب کیا تھا؟ کہ تو مجھے نیک کیوں کہتا ہے؟ سوائے خُدا کے کوئی نیک نہیں۔
Norman Geisler اور Thomas Howe لکھتے ہیں کہ 
"یسوع اس سے کہہ رہا تھا۔ کہ جب تُم مجھے نیک کہتے ہو تو کیا تُم کو احساس ہے کہ تُم کیا کہہ رہے ہو؟ کیا تُم مجھے خُدا کہہ رہے ہو؟ یا تو یسوع نیک ہے اور خدا ہے۔ یا وہ بُرا آدمی تھا۔ ایک نیک خدا یا برا آدمی۔ لیکن صرف ایک اچھا آدمی نہیں۔ یہی مسیح کے حوالے سے حقیقی متبادل ہیں۔ کیونکہ کوئی بھی نیک آدمی خدا ہونے کا دعویٰ نہیں کرے گا اگر وہ خُدا نہ ہو۔"
اس سے یہ ثابت ہوا کہ یسوع نے نہ نیک ہونے سے انکار کیا نہ خُدا ہونے سے بلکہ اُس نے اُس سے پُچھا کہ تو مجھے نیک کیوں کہتا ہے مطلب کے کیا تو مُجھے خُدا مانتا ہے اگر تجھے بھی باقی لوگوں کی طرح میرے خُدا ہونے پر شک ہے تو تُو مُجھے نیک نہ کہہ کیوں کہ نیک خُدا ہے اور اگر تُو مجھے خُدا مان چکا ہے تو تُو اپنا سب کچھ بیچ کر غریبوں میں بانٹ دے اور میرا پیروکار بن جا۔
خُدا ہمیں کلام کے بھیدوں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
مسیح میری پہچان ہے
مُبشر جیفی یوسف مسیح