عنوان : خُداوند یسوع مسیح ، مُقرب میکائیل فرشتہ یا تمام فرِشتوں کا خالق؟
اس کُرہ ارض میں کچھ مسیحی فرقے ایسے بھی ہیں جو یہ مانتے ہیں کہ یسوع مسیح دراصل میکائیل
فرشتہ ہے۔وہ مزید یہ کہتے ہیں کہ یسوع ابدی خدا نہیں ہے بلکہ ایک اعلیٰ ترین
روحانی مخلوقات میں سے ایک ہے، درحقیقت تمام تخلیق کردہ روحانی مخلوقات میں سب سے
بڑا ،
دراصل یہ ایسی تعلیم ہے جو واضح طور پر کلامِ خُدا کی گواہی
سے متصادم ہے کیونکہ کلامِ خُدا کے مطابق، خدا باپ نے تمام چیزوں کو اپنے پیارے
بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے اور اس کے لیے پیدا کیا۔ ان تخلیق کردا چیزوں میں تمام
روحانی، جسمانی ،خلوقات شامل ہیں:
"وہ اَن
دیکھے خُدا کی صُورت اور تمام مخلُوقات سے پہلے مَولُود ہے۔ کیونکہ اُسی میں سب
چِیزیں پَیدا کی گئِیں۔ آسمان کی ہوں یا زمِین کی۔ دیکھی ہوں یا اَن دیکھی۔ تخت
ہوں یا رِیاستیں یا حُکُومتیں یا اِختیارات۔ سب چِیزیں اُسی کے وسِیلہ سے اور اُسی
کے واسطے پَیدا ہُوئی ہیں۔اور وہ سب چِیزوں سے پہلے ہے اور اُسی میں سب چِیزیں
قائِم رہتی ہیں۔" (کلسیوں 1: 15 -17)
مذکورہ بالا آیت کا مطلب یہ ہے کہ خُداوند یسوع مسیح نے تمام روحانی و
جسمانی مخلوقات کو پیدا کیا، خاص طور پر فرشتگان کو جن میں مائیکل بھی شامل ہے کیونکہ وہ بھی اُن روحانی مخلوقات میں سے ایک ہے:
"پر فارؔس
کی مُملکت کے مُوَکّل نے اِکِّیس دِن تک میرا مُقابلہ کِیا۔ پِھر مِیکائیل جو
مُقرّب فرِشتوں میں سے ہے میری مدد کو پُہنچا اور مَیں شاہانِ فارس کے پاس رُکا
رہا۔"(دانی ایل 13:10)
نوٹ : مائیکل کو "مقرب فرشتوں سے بالاتر " نہیں
کہا گیا ہے بلکہ صرف "مُقرب فرشتوں میں سے " کہا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اور
بھی بہت سے مُقرب فرشتے ہیں۔ تاہم، خُدوند یسوع مسیح بہت سے مقربین میں سے ایک نہیں بلکہ تمام مخلوقات کا خود مختار رب ہے، بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں
کاخُداوند ہے جو تمام حکمرانوں اور حکام کا سربراہ ہے:
"اور ہم
اِیمان لانے والوں کے لِئے اُس کی بڑی قُدرت کیا ہی بے حد ہے۔ اُس کی بڑی قُوّت کی
تاثِیر کے مُوافِق۔جو اُس نے مسِیح میں کی جب اُسے مُردوں میں سے جِلا کر اپنی
دہنی طرف آسمانی مقاموں پر بِٹھایا۔اور ہر طرح کی حُکُومت اور اِختیار اور قُدرت
اور رِیاست اور ہر ایک نام سے بُہت بُلند کِیا جو نہ صِرف اِس جہان میں بلکہ آنے
والے جہان میں بھی لِیا جائے گا۔اور سب کُچھ اُس کے پاؤں تلے کر دِیا اور اُس کو
سب چِیزوں کا سردار بنا کر کلِیسیا کو دے دِیا۔یہ اُس کا بدن ہے اور اُسی کی
معمُوری جو ہر طرح سے سب کا معمُور کرنے والا ہے۔"(افسیوں 19:1-23)
"کیونکہ اُلُوہِیّت کی ساری معمُوری اُسی میں مُجسّم ہو کر سکُونت کرتی ہے۔
اور تُم اُسی میں معمُور ہو گئے ہو جو ساری حُکُومت اور اِختیار کا سر ہے۔" (کلسیوں 2 : 9۔ 10)
"وہ آسمان
پر جا کر خُدا کی دہنی طرف بَیٹھا ہے اور فرِشتے اور اِختیارات اور قُدرتیں اُس کے
تابِع کی گئی ہیں۔(1 پطرس 3: 22)
(مزید دیکھیں رومیوں 12 :10؛ 14:9 ،اعمال10 :36۔ 42 )
’’وہ برّہ کے
خلاف جنگ کریں گے، لیکن برّہ اُن پر غالب آئے گا کیونکہ وہ خُداوندوں کا خُداوند
اور بادشاہوں کا بادشاہ ہے — اور اُس کے ساتھ اُس کے بُلائے ہوئے، چُنے ہوئے اور
وفادار پیروکار ہوں گے۔‘‘ (مکاشفہ 17 :14 مزید 5:1؛ 21:3؛ 15:11؛ 5:12، 10؛ 1:22-3)
مذکورہ بالا آیات کے مطابق مائیکل مخلوقات میں سے ایک ہے، مگر یسوع تمام
مخلوقات کاخالق ہے اور تمام مخلوقات پر اعلیٰ اختیار رکھتا ہے۔
کلامِ خُدا ہمیں مزید اس بات سے آگاہ کرتا ہے کہ تمام
روحانی مخلوق (فرشتے) خداوند یسوع کی عبادت کرتے ہیں۔
"جب اُس نے
کِتاب لے لی تو وہ چاروں جاندار اور چَوبِیس بزُرگ اُس برّہ کے سامنے گِر پڑے ۔۔۔۔۔وہ
یہ نیا گِیت گانے لگے کہ تُو ہی اِس کِتاب کو لینےاور اُس کی مُہریں کھولنے کے
لائِق ہےکیونکہ تُو نے ذبح ہو کر اپنے خُون سےہر ایک قبِیلہ اور اہلِ زُبان اور
اُمّت اور قَوم میں سےخُدا کے واسطے لوگوں کو خرِید لِیا۔اور اُن کو ہمارے خُدا کے
لِئے ایک بادشاہی اور کاہِن بنا دِیااور وہ زمِین پر بادشاہی کرتے ہیں۔اور جب مَیں
نے نِگاہ کی تو اُس تخت اور اُن جانداروں اور بزُرگوں کے گِرداگِرد بُہت سے
فرِشتوں کی آواز سُنی جِن کا شُمار لاکھوں اور کروڑوں تھا۔ اور وہ بُلند آواز سے
کہتے تھے کہ ذبح کِیا ہُؤا برّہ ہی قُدرت اور دَولت اور حِکمت اور طاقت اورعِزّت
اور تمجِید اور حَمد کے لائِق ہے۔ پِھر مَیں نے آسمان اور زمِین اور زمِین کے
نِیچے کی اور سمُندر کی سب مخلُوقات کو یعنی سب چِیزوں کو جو اُن میں ہیں یہ کہتے
سُنا کہ جو تخت پر بَیٹھا ہے اُس کی اور بَرّہ کی حَمد اور عِزّت اور تمجِید اور
سَلطنت ابدُالآباد رہے۔ اور چاروں جانداروں نے آمِین کہا اور بزُرگوں نے گِر کر
سِجدہ کِیا۔"(مکاشفہ 5 :8-14)
" جب پہلوٹھے کو دُنیا میں پِھر لاتا ہے تو کہتا ہے کہ
خُدا کے سب فرِشتے اُسے سِجدہ کریں۔"(عبرانیوں 1 : 6)
چونکہ تمام آسمانی مخلوق مسیح کی عبادت کرتی ہےاس لیے
میکائیل بھی جو کہ اُن روحانی مخلوقات میں سے ایک ہےہمارے خُداوند یسوع مسیح کی
عبادت کرتا ہے۔
جو چیز (عبرانیوں 6:1) کو مزید دلچسپ بناتی ہے وہ یہ ہے کہ عہدِ
عتیق کے مطابق فرشتے یہواہ خُدا کی عبادت
کرتے ہیں مصنف نے اُن ہی اقتباس کو مسیح کے لئے استعمال کیا ہے! مثلاً
"کُھدی
ہُوئی مُورتوں کے سب پُوجنے والے جو بُتوں پر فخر کرتے ہیں شرمِندہ ہوں۔اَے
معبُودو! (فرشتوں) سب اُس کو سِجدہ کرو۔" (زبور7:97)
مصنف لکھتا ہے کہ:
"مگر بیٹے
کی بابت کہتا ہے کہ اَے خُدا تیرا تخت ابدُالآباد رہے گا اور تیری بادشاہی کا عصا
راستی کا عصا ہے۔ تُو نے راست بازی سے مُحبّت اور بدکاری سے عداوت رکھّی۔ اِسی سبب
سے خُدا یعنی تیرے خُدا نے خُوشی کے تیل سے تیرے ساتِھیوں کی بہ نِسبت تُجھے
زِیادہ مَسح کِیا۔ اور یہ کہ اَے خُداوند! تُو نے اِبتدا میں زمِین کی نیو ڈالی
اور آسمان تیرے ہاتھ کی کارِیگری ہیں۔ وہ نیست ہو جائیں گے مگر تُو باقی رہے گا
اور وہ سب پَوشاک کی مانِند پُرانے ہو جائیں گے۔ تُو اُنہیں چادر کی طرح لپیٹے گا
اور وہ پَوشاک کی طرح بدل جائیں گے مگر تُو وُہی ہے اور تیرے برس ختم نہ ہوں گے۔ "(عبرانیوں1
: 8-12)
یہاں، مصنف نے مسیح پر ایک مخصوص زبور کا اطلاق کیا
ہے
"تو نے
قدیم سے زمین کی بنیاد ڈالی۔ آسمان تیرے ہاتھ کی صنعت ہے۔ وہ نیست ہو جائیں گے مگر
تُو باقی رہے گا۔ بلکہ وہ سب پَوشاک کی مانِند پُرانے ہو جائیں گے۔ تُو اُن کو
لباس کی مانند بدلے گا اور وہ بدل جائیں گے پر تُو لاتبدِیل ہے ۔۔۔۔۔(زبور 25:102-27)
مزید
دیکھیں" یِسُوع مسِیح کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے۔" (عبرانیوں 8:13)
مذکورہ بالا آیات کو ذہن میں رکھتے ہوئے عہدِ جدید میں ہمیں
یہ نہیں بتایا گیا کہ یسوع میکائیل (
تخلیق شدہ روح) ہے بلکہ یہ بار بار
دوہرایا گیا ہے کہ وہ دراصل خدا وند خُدا اور
خالق ہے۔
یہوداہ کا خط ہمیں اضافی معلومات فراہم کرتا ہے "لیکن مُقرب
فرشتہ مائیکل نے موسیٰ کی لاش کی بابت ابلیس سے بحث و تکرار کے وقت لعن طعن کے
ساتھ اُس پر نالش کرنے کی جُراؔت نہ کی بلکہ یہ کہا کہ خُداوند تجھے ملامت
کرے"( یہوداہ 9:1)
مذکورہ بالا آیت میں یہوداہ میکائیل کو اور خُدوند کو دو مختلف اشخاص کے
روپ میں پیش کرتا ہے جس کے اختیار کو اُس مُقرب فرشتے (میکائیل) نے شیطان کے خلاف پکارا تھا۔ سو اس سے یہ ثابت
ہوا کہ یسوع میکائیل نہیں ہے کیونکہ عہد جدید سے ہم جان چُکے ہیں کہ خُداوند یسوع
مسیح خود مختاد رب ہیں۔یہوداہ نے مزید کہا کہ حنوک نے پیشن گوئی کی تھی کہ
"ان باتوں
کے بارے میں حنوک نے بھی جو آدم سے ساتویں پُشت میں تھا یہ پیشن گوئی کی تھی کہ
دیکھو۔ خُداوند اپنے لاکھوں مُقدسوں کے ساتھ آیا۔ تاکہ سب آدمیوں کا انصاف کرے اور
سب بے دینوں کو اُن کی بے دینی کے اُن سب کاموں کے سبب سے جو اُنہوں نے بے دینی سے
کئے ہیں اور اُن سب سخت باتوں کے سبب سے جو بے دین گنہگاروں نے اُس کی مُخالفت میں
کہی ہیں قصوروار ٹھہرائے"( یہوداہ14:1-15)
یہ اس حقیقت سے دیکھا جا سکتا ہے کہ خُداوند جو اپنے لاکھوں
فرشتوں کے ساتھ آ رہا ہے وہ فرشتہ میکائیل نہیں بلکہ یہوواہ خدا ہے، عہدِ عتیق اس
بات کی تصدیق کرتا ہے کہ:
دیکھ خُداوند کا دِن آتا ہے ۔۔۔۔۔۔ تب خُداوند خرُوج کرے گا اور اُن قَوموں سے لڑے گا جَیسے جنگ کے دِن لڑا کرتا تھا۔
اور اُس روز وہ کوہِ زَیتُون پر جو یروشلیِم کے مشرِق میں واقِع ہے کھڑا ہو گا اور کوہِ زَیتُون بِیچ سے پھٹ جائے گا۔۔۔۔
کیونکہ خُداوند میرا خُدا آئے گا اور سب قُدسی تیرے ساتھ۔" (زکریا4 1:1-5)
جو خُداوند فیصلہ کرنے کے لیے آ رہا ہے دراصل یہوداہ کے خط کے مطابق وہ کوئی اور
نہیں بلکہ خُداوند یسوع مسیح ہے اور زکریا کے مطابق اُس کی شناخت یہواہ (YHWH)کے طور پر کی گئی ہے!
"کیونکہ ابنِ آدم اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرشتوں کے
ساتھ آئے گا۔ اُس وقت ہر ایک کے کاموں کے مطابق بدلہ دے گا۔"(متی27:16)
"یہ کہہ کر
وہ اُن کے دیکھتے دیکھتے اُوپر اُٹھا لِیا گیا اور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں سے
چُھپا لِیا۔اور اُس کے جاتے وقت جب وہ آسمان کی طرف غَور سے دیکھ رہے تھے تو دیکھو
دو مَرد سفید پَوشاک پہنے اُن کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔ اور کہنے لگے اَے گلِیلی
مَردو! تُم کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟ یِہی یِسُوعؔ جو تُمہارے پاس سے
آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پِھر آئے گا جِس طرح تُم نے اُسے آسمان پر جاتے
دیکھا ہے۔ تب وہ اُس پہاڑ سے جو زَیتُوؔن کا کہلاتا ہے اور یروشلِیم کے نزدِیک
سَبت کی منزِل کے فاصِلہ پر ہے یروشلِیم کو پِھرے (اعمال9:1-12)
دو مرد (فرشتے) مسیح یسوع کے شاگردوں کو اطلاع دیتے
ہیں کہ مسیح یسوع اسی طرح واپس آئیں گے جیسے وہ اُٹھائے گئے، جہاں سے مسیح آسمان پر گئے وہ زیتون کا پہاڑ ہونے
کی وجہ سے وہ جگہ ہے جہاں زکریا نے کہا تھا کہ یہوواہ اترے گا ۔ جس سے یہ ظاہر
ہوتا ہے کہ مسیح یسوع یہواہ ہے۔
"اب جو تُم کو ٹھوکر کھانے سے بچا سکتا ہے اور اپنے پُر جلال حضُور میں کمال خُوشی کے ساتھ بے عَیب کر کے کھڑا کر سکتا ہے۔
اُس خدایِ واحِد کا جو ہمارا مُنّجی ہے جلال اور عظمت اور سلطنت اور اِختیار ہمارے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کے وسِیلہ سے جَیسا اَزل سے ہے
اب بھی ہو اور ابدُالآباد رہے۔ آمِین۔
(یہوداہ 1: 24-25)
یہوداہ اپنے خط میں یسوع کو خدایِ واحِد کہہ رہا ہے
غور کریں (اُس خدایِ واحِد کا جو ہمارا مُنجی ہے) اب مُنجی تو ہمارے خُداوند یعنی
مسیح یسوع ہیں چند حوالوں کا مطالعہ کریں ( لوقا11:2، یوحنا42:4، اعمال23:13، فلپیوں20:3 ،2- تمُتھیس10:1)
پِھر مَیں نے آسمان کو کھُلا ہُؤا دیکھا اور کیا دیکھتا
ہُوں کہ ایک سفید گھوڑا ہے اور اُس پر ایک سوار ہے جو سچّا اور برحق کہلاتا ہے اور
وہ راستی کے ساتھ اِنصاف اور لڑائی کرتا ہے۔ اور اُس کی آنکھیں آگ کے شُعلے ہیں
اور اُس کے سر پر بُہت سے تاج ہیں اور اُس کا ایک نام لِکھا ہُؤا ہے جِسے اُس کے
سِوا اَور کوئی نہیں جانتا۔ اور وہ خُون کی چِھڑکی ہُوئی پوشاک پہنے ہُوئے ہے اور
اُس کا نام کلامِ خُدا کہلاتا ہے۔ اور آسمان کی فَوجیں سفید گھوڑوں پر سوار اور
سفید اور صاف مہِین کتانی کپڑے پہنے ہُوئے اُس کے پِیچھے پِیچھے ہیں۔ اور قَوموں
کے مارنے کے لِئے اُس کے مُنہ سے ایک تیز تلوار نِکلتی ہے اور وہ لوہے کے عصا سے
اُن پر حُکُومت کرے گا اور قادِرِ مُطلِق خُدا کے سخت غضب کی مَے کے حَوض میں
انگُور رَوندے گا۔ اور اُس کی پوشاک اور ران پر یہ نام لِکھا ہُؤا ہے بادشاہوں کا
بادشاہ اور خُداوندوں کا خُداوند۔ (مکاشفہ 11:19-16)
یہ مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ عہدِ جدید کے مصنفین کا یقین
تھا کہ خُداوند یسوع مسیح دراصل خُداوند خُدا ہے جس کے بارے میں عہدِ قدیم کے
لکھاری بیان کرتے ہیں کہ قوموں کا فیصلہ کرنے کے لیے خُداوند (YHWH)آئے گا۔
1. عہد ِجدید
ہمیں سکھاتا ہے کہ خُداوند یسوع مسیح خالق ہیں جس نے ہر چیز کو خلق کیا اور برقرار
رکھا، جس میں میکائیل اور باقی روحانی مخلوقات بھی شامل ہیں۔
2.عہد ِجدید کے
مطابق خُداوند یسوع مسیح کی پرستش تمام فرشتگان کرتے ہیں، جس میں قدرتی طور
پر میکائیل بھی شامل ہوگا۔
3.عہد ِعتیق کے
مطابق خُداوند خُدا( YHWH) اپنے بے شمار فرشتوں کے ساتھ عدالت کے لئے
آئے گا ۔ عہد جدید کے مطابق خُداوند یسوع مسیح عدالت کرنے آئے گا۔
4.کلام ِخدا
خُداوند یسوع میسح کو مُقرب فرشتہ میکائیل سے ممتاز کرتا ہے.
لہذا یہ معقول حد تک یقینی ہے کہ کسی مصنف نے
کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا کہ خُداوند یسوع مسیح میکائیل نام کا ایک فرشتہ ہے۔ بلکہ
انہوں نے یقین کیا اور تصدیق کی کہ خداوند یسوع مسیح خُداوند خدا اور خالق ہے۔
اختتامی نوٹ:
یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ کچھ
تنظیمیں ایسی بھی ہیں جو یسوع کو میکائیل
تو مانتی ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں لیتی کہ مسیح ایک مخلوق
ہے۔ یعنی کچھ مخصوص تنظیمیں ہیں جو
تثلیث کے نظریے کی توثیق کرتے ہوئے اس نظریے کو رکھتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ
میکائیل کوئی تخلیق شدہ روح نہیں بلکہ خدائی کے دوسرے رکن کا نام ہے اور اس لیے وہ
ایک ابدی و الہی ہستی ہے۔
دُعا: خدا باپ آپ کے پیارے بیٹے
اپنے خُداوند یسوع مسیح کے نام میں آپ سے التجا کرتے ہیں کہ ہم آپ کے بیٹے کی
شخصیت کو جان سکیں اور ہمیں خُداوند یسوع مسیح کو جاننے میں مدد کریں۔ آمین ثم
آمین
قلم
از : مُبشر جیفی یوسف مسیح
پروف
ریڈینگ : نیشا کرایسٹ

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں