پیر، 16 جنوری، 2023

رُوحانی جنگ حصہ سوم

 

رُوحانی جنگ حصہ سوم

معزز قارئین پچھلے حصے میں ہم نے سیکھا تھا  کہ ہمیں دُنیاوی ہتھیاروں پر نہیں بلکہ خُدا پر بھروسہ رکھنا ہے اور رُوحانی ہتھیاروں سے لیس ہونا ہے۔ اس حصے میں ہم  افسیوں 6 باب میں بیان کردا ہتھیاروں کے متعلق سیکھیں گے۔

مرکزی آیت:

"غرض خُداوند میں مضبوط بنو اور اُس کی قدرت کے زور میں مضبوط بنو۔  خُدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ تم ابلیس کے منصوبوں کے مقابلہ میں قائم رہ سکو۔  کیونکہ ہمیں خون اور گوشت سے کُشتی نہیں کرنا ہےبلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اس دُنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی اُن روحانی فوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔اس واسطے تُم خُدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ بُرے دِن مُقابلہ کر سکو اور سب کاموں کو انجام دے کر قائم رہ سکو۔ پس سچّائی سے اپنی کمر کس کر اور راست بازی کا بکتر لگا کر۔ اور پاؤں میں صُلح کی خُوشخبری کی تیّاری کے جُوتے پہن کر۔ اور اُن سب کے ساتھ اِیمان کی سِپر لگا کر قائِم رہو۔ جِس سے تُم اُس شرِیر کے سب جلتے ہُوئے تِیروں کو بُجھا سکو۔ اور نجات کا خَود اور رُوح کی تلوار جو خُدا کا کلام ہے لے لو۔ اور ہر وقت اور ہر طرح سے رُوح میں دُعا اور مِنّت کرتے رہو اور اِسی غرض سے جاگتے رہو کہ سب مُقدّسوں کے واسطے بِلاناغہ دُعا کِیا کرو" (افسیوں10:6-18)

خُدا کے تمام ہتھیار بانڈھ لو:

 اگر ہمارے پاس خُدا کے سب ہتھیار نہیں ہیں تو ہم جنگ میں شیطان کے خلاف کھڑے نہیں رہے سکیں گے۔ کیونکہ شیطان ہماری کمزوریوں کا فائدہ اٹھانا جانتا ہے۔ اگر ایک سپاہی کے پاس تلوار ہو اور وہ اس کا استعمال اچھے سے کرنا جانتا ہو مگر اُس کے پاس ڈھال ،خود اور باقی کے ہتھیار  نہ ہوں تو وہ جلدشکار ہو جائے گا لہذا ہمیں خدا کے تمام ہتھیاروں سےلیس ہونے کی ضرورت ہے اور  ہمیں شیطان پر فتح پانے کے لئے ان تمام  ہتھیاروں کا استعمال کرنے میں مہارت حاصل کرنی ہوگی۔

شیطان کی چالوں کے خلاف: 

 شیطان کا ہدف یہ ہے کہ جو کھوئے ہوئے ہیں وہ مسیح کی تعلیم سے غافل رہیں، اور یہ  بھی کہ وہ نجات یافتہ کو گِرا دے۔ پولس نے  یروشلم جاتے ہوئے افسس میں کلیسیا کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور اُن کو خبردار کیا کہ اُس کی غیر موجودگی میں کیسے بھیڑیے اُن کے درمیان آئیں گے۔

"کیونکہ مَیں خُدا کی ساری مرضی تُم سے پُورے طَور پر بیان کرنے سے نہ جِھجکا۔ پس اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خبرداری کرو جِس کا رُوحُ القُدس نے تُمہیں نِگہبان ٹھہرایا تاکہ خُدا کی کلِیسیا کی گلّہ بانی کرو جِسے اُس نے خاص اپنے خُون سے مول لِیا۔مَیں یہ جانتا ہُوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑنے والے بھیڑئے تُم میں آئیں گے جِنہیں گلّہ پر کُچھ ترس نہ آئے گا۔اور خُود تُم میں سے اَیسے آدمی اُٹھیں گے جو اُلٹی اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگِردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔اِس لِئے جاگتے رہو اور یاد رکھّو کہ مَیں تِین برس تک رات دِن آنسُو بہا بہا کر ہر ایک کو سمجھانے سے باز نہ آیا" (اعمال27:20-31)

      لہٰذا خُداوند کے جنگجو کا کام نہ صرف انجیل کو پھیلانا ہے بلکہ کلیسیا کے اندر  بدعتی تعلیم کو پھیلنے سے روکنا اور انجیل کا دفاع کرنا بھی ہے۔ خُداوند کے سپاہی کے طور پر ہمارا مقصد مسیح کے لئے لوگوں کو جیتنا  اور دشمن کی سرزمین پر خُدا کی بادشاہی کو آگے بڑھانا ہے۔ 


خون اور گوشت سے کشتی نہ کرو:

 پولُس ہمیں بتاتا ہے کہ یہ جنگ خون اور گوشت کی نہیں ہےتاکہ ایسا  نہ ہو کہ اگر کوئی مسیح کا انکار کرے یا اُس کے خلاف باتیں کرے اور تُم اُس کی جان لینے کے درپے ہوجاؤ بلکہ ایسا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ جو مسیح کے خلاف بول رہے ہیں  وہ درحقیقت  تاریکی میں پھسے ہوئے ہیں اور شیظان نے اُن لوگوں کی عقلوں کو اندھا کر رکھا ہے تاکہ وہ مسیح کو نا جان سکیں۔ اسی لئے  خون اور گوشت سے لڑنا بے وقوفی ہے۔

یعنی اُن بے اِیمانوں کے واسطے جِن کی عقلوں کو اِس جہان کے خُدا نے اَندھا کر دِیا ہے تاکہ مسِیح جو خُدا کی صُورت ہے اُس کے جلال کی خُوشخبری کی رَوشنی اُن پر نہ پڑے۔( 2-کرنتھیوں4:4)


شرارت کی رُوحانی فوجوں کے خلاف: 

جِن میں تُم پیشتر دُنیا کی روِش پر چلتے تھے اور ہوا کی عمل داری کے حاکِم یعنی اُس رُوح کی پَیروی کرتے تھے جو اَب نافرمانی کے فرزندوں میں تاثِیر کرتی ہے۔ (افسیوں2:2)

اس آیت مبارکہ سے ہم سیکھتے ہیں کہ شیطان لوگوں کو دُنیاوی لالچ دے کر اُنہیں اپنا پیروکار بنا لیتا ہے۔شیطان کی اس طاقت کا مظاہرہ اس وقت بھی  ہوا جب ایک لمحے میں اس نے مسیح کے سامنے زمین کی تمام سلطنتوں کو دیکھایا اس نے تمام دُنیاوی اختیار  مسیح کو دینے کی  پیشکش کی اور شرط رکھی کہ یسوع المسیح  شیطان کو سجدہ کرے۔ لوقا 5:4 یاد رکھیں کہ شیطان غیر نجات یافتہ لوگوں کے ذہنوں میں کام کرتا ہے اور انہیں تاریکی میں اسیر بناتا ہے۔ ہمیں اس کے خلاف کام کرنا ہے اور جو اُس کے اسیر ہیں اُنہیں شیطان کی غلامی سے بچانا  ہے۔ کلامِ خُدا میں مرقوم ہے کہ

 " اور بعض کو جھپٹ کر آگ میں سے نکالو۔۔۔۔۔" ( یہوداہ23:1) اس آیتِ مُبارکہ کے مطابق ہمیں لوگوں کو آگ میں سے جھپٹ کر نکالنا ہے تو جب ہم اُن کو نکالنے کے لئے ہاتھ بڑھائیں گے تو ہمارا ہاتھ بھی جل سکتا ہے اس لئے ہمیں خُداوند کے حضور ہر وقت اپنی حفاظت کے لئے بھی دُعا کرنی چائیے۔


شیطان کا مقابلہ کیسے کریں۔

      شیطان ہر ایماندار  کا حقیقی دشمن ہے اس کا مقصد ہمیں مغلوب کرنا ہے۔ مثال کے طور پر شیطان نہ صرف جھوٹے مذاہب اور نام نہاد مسیحیوں  کے ذریعے  ہمیں دھوکہ دیتا ہے بلکہ وہ  کچھ ایسے اثباب بھی  پیدا کرتا ہے جس سے ہم خُدا کے وجود کا انکار کر تے ہیں اور بعض لوگ خُدا کو بُرا بھی کہتے ہیں۔ اگر اس میں سے کوئی حکمِ عملی کام نہ آئے  تو  وہ  مادیت پرستی یعنی دولت کا فریب اور  دنیا وی شہوت کے ذریعہ انسان کو گِرا دیتا ہے۔ اس کے پاس ہر ایماندار  کو گِرانے کے لیے بہت سے منصوبے  ہیں۔

      تاہم پولس ہر ایماندار  کے لیے خُدا کے ہتھیاروں کو متعارف  کراتا ہے کہ ہمیں کس طرح ہتھیاروں سے لیس ہو کر  شیطان کا مقابلہ کرنا ہے اسی  لیے خُدا نے ہم ایمانداروں کو اس دنیا سے الگ کیا۔ (یوحنا16:15)


خدا کے سب ہتھیار باندھ لو:

 پولُس تمام ہتھیار باندھنے  کے لیے لکھتا ہے کیونکہ شیطان کے منصوبوں کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے خدا کے سب ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔اس کے بعد وہ کہتا ہے کہ تاکہ بُرے دن میں مقابلہ کر سکو کیونکہ  شیطان اور اس کی شیطانی قوتیں ایمانداروں پر حملہ آور ہوتی رہتی ہیں ہمیں شیطان کے  ساتھ مُقابلہ کرنے کے لیے مسلسل چوکنا رہنا چاہیے۔


سچائی سے اپنی کمر کس کر:

  پہلا ہتھیار جس کا پولُس بیان کرتا ہے وہ سچائی کا بیلٹ ہے۔ بیلٹ سامان کو اپنی جگہ پر رکھتا ہے اس کو ہلنے نہیں دیتا۔ اسی طرح سچائی روحانی ہتھیاروں کو اپنی جگہ پر رکھتی ہے۔ اگر سچائی نہ  ہو تو ہمارا کوئ نا کوئ ہتھیار گِر سکتا ہے۔سچائی حق ہے اور خُداوند  یسوع مسیح نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ "راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں۔ کوئی میرے وسِیلہ کے بغَیر باپ کے پاس نہیں آتا۔"(یوحنا6:14) اس کا مطلب  سارے ہتھیار اگر ہمارے پاس ہوں تو بھی یسوع المسیح کے بغیر ہتھیار کسی کام کے نہیں وہ گِر جائیں گے مثال کے طور پر بہت سے لوگ جو راستی سے اپنی زندگی گزارتے ہیں کلامِ خُدا کی  دن رات تلاوت  ہیں دعا کرتے ہیں مگر خُداوند  یسوع  المسیح سے ناواقف ہیں  تو وہ کچھ بھی نہیں۔ یسوع المسیح کے زمانہ میں بھی کئی یہودی تھے جو دن رات تورات، زبور اور صحائف انبیاء کی تلاوت کرتے تھے مگر یسوع المسیح کو اپنا خُداوند نہیں مانا ، اسی لئے ہمیں چاہیے کہ اول  درجہ ہم یسوع المسیح کو دیں جوکہ سچائی ہے۔


راستبازی کا بکتر:

جن تیر اور تلوار  کے حملوں کو  ڈھال روکنے میں ناکام ہو جائے ان سے  بچنے کے لئے بکتر کو  تیار کیا گیا تھا ۔جس کا  مقصد دشمن کے حملے سے اہم اعضاء کی حفاظت کرنا ہے۔ اگر  ہم راستباز ہیں تو ہمارے اہم اعضاء دشمن کے حملے سے محفوظ ہیں۔ مثال کے طور پر ہر  وہ مسیحی جس کے پاس  خدا کے کلام (روح کی تلوار)  اور ایمان کی ڈھال ہے  لیکن راستباز نہیں بلکہ ناراستی سے زندگی گزارتا ہے  وہ دشمن کے حملے کے لیے کھلا رہتا ہےان کے اہم اعضاء دشمن کے حملے کی زد میں ہیں۔ سو ہمیں راستباز ہونے کی ضرورت ہے۔


خوشخبری کے جوتے:

ایک ایماندار  کی حیثیت سے ہمیں خُداوند یسوع مسیح نے حُکم دیا ہے کہ سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوح القدس کے نام سے پبپتسمہ دو اور اُن کو تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کرے جن کا میں نے تُم کو حُکم دیا ہے۔  جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس حُکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے دشمن کی سرزمین پر خدا کی بادشاہی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔  یاد رہے اگر ایک نجات یافتہ شخص کسی دوسرے کو خوشخبری سنانے کے لیے تیار نہیں ہے تو شیطان جیت جاتا ہے  خوشخبری پہلانے کے لئے ہمارے جوتے دشمن کے علاقے پر جانے کا ایک آلہ ہے ۔ہر ایماندار کو انجیل کے ساتھ دشمن کے علاقے پر مارچ کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔انجیل کے ساتھ ہم اسیروں کو شیطان کی غلامی سے آزاد کرتے ہیں اور ایک کھوئی ہوئی دنیا کو نجات اور امن کی پیشکش کرتے ہیں۔شیطان کا مقصد کھوئے ہوئے لوگوں کو خوشخبری سے دور رکھنا ہے۔کیونکہ انجیل کی خوشخبری خُداوند یسوع مسیح کے کام کے ذریعے خدا کے ساتھ ہماری رفاقت کی بحالی کو بیان کرتی ہے۔ "اُس کے پاؤں پہاڑوں پر کیا ہی خُوش نُما ہیں جو خُوشخبری لاتا ہے اور سلامتی کی مُنادی کرتا ہے اور خَیرِیت کی خبر اور نجات کا اِشتِہار دیتا ہے ۔۔۔۔۔"  (یسعیاہ7:52)


ایمان کی ڈھال

پولُس رسول فرماتا ہے کہ ایمان ایک ڈھال ہے، جو ہمیں شیطان کے بہت سے حملوں کو ناکام کرتا ہے۔ رومی سپائیوں کے لیے ڈھال صرف ایک دفاعی ہتھیار نہیں تھا بلکہ یہ ایک جارحانہ ہتھیار بھی تھا۔ ایمان کو اکثر مذہبی اصطلاح کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ مذہبی لوگوں کو "اہل ایمان" کہا جاتا ہے۔ یاد رہے ایک مسیحی  کے لیے اندھا اعتماد کرنا بے وقوفی ہے۔ خدا نے ہمیں معقول ایمان دیا جو عقل اور منطق پر مبنی ہے۔ کیونکہ اندھا اعتماد جھوٹے مذاہب کا ہوتا ہے اور اگر  ہم بھی اندھا اعتقاد رکھتے ہیں تو ہم بھی اُنہی جیسے ہیں کیونکہ خُدا کی نظر میں ایسے ایمان کی کوئی اہمیت نہیں ۔ہمیں اچھی طرح سمجھ کر ایمان لانا ہے تاکہ ہمارا ایمان مضبوط ہو ناکہ کھوکھلا کیونکہ اگر کھوکھلا ہوا تو دشمن کے وار سے ہماری ڈھال ٹوٹ جائے گی اور ہم زخمی بھی  ہو سکتے ہیں۔   

رومن زمانے میں ایک شعلہ دار ڈارٹ ایک تیر تھا، جسے تیل میں ڈبویا جاتا تھا اور پھر آگ جلائی جاتی تھی اور مخالف پر یہ تیر  چلائی جاتی تھی۔ پولُس رسول شیطان کے حملوں کو آگ کے تیر کے طور پر بیان کرتا ہے،

       یہ جلتے ہوئے تیر ہماری دُنیا میں  کیسے کام کرتے ہیں؟ مثال کے طور پر مریم مسیح  اور اس کے ساتھی کو  ہی لیتے ہیں۔ مریم کام پر ہے، اور اس کی ساتھی اُسے  کہتی ہے، کہ مریم کیا تم واقعی میں یسوع  کو خدا کا بیٹا مانتی ہو؟" ’’تم ایسی بات پر کیسے یقین کر سکتی ہو؟اگر مریم نے کبھی  اپنی ایمان کی ڈھال کو استعمال کرنا نہیں سیکھا ہے ، تو وہ جلتے ہوئے تیر جو سوالوں کے طور پر چلائے گئے ہیں مریم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں ، اور  اپنے آپ سے پوچھ سکتی ہے، ہاں، "میں کیوں یسوع کو خدا کا بیٹا مانتہوں"، "میں کیسے جانوں کہ بائبل سچ ہے"

      اب خدا ہمیں جنگ کا تجربہ کرنے کی اجازت دیتا ہے، کیونکہ اس کے ذریعے ہمارا ایمان بڑھ سکتا ہے۔ اب  مریم  کے لئے انجیل کو آگے بڑھانے کے لئے ایک دروازہ کھُلا ہے اگر مریم جانتی ہے کہ بائبل کس طرح  سچی کتاب  ہے، اور وہ کیوں یقین کرتی ہے کہ یسوع خدا کا بیٹا ہےتو  وہ اپنے ساتھی کارکن کے پاس جا سکتی ہے، بائبل (روح کی تلوار) کھول سکتی ہے اور اسے دکھا سکتی ہے۔ اگر مریم کے ایمان کی ڈھال مضبوط ہے تو اُس پر جلتے ہوئے تیر کا وار ناکام ہو جائے گا اور اب وہ خُدا کے کلام کو سُنانے والی بن کر شیطان پر حملہ کرے گی۔شیطان کے پاس لفظی طور پر سیکڑوں جلتے ہوئے تیر  ہیں جو ہر معاملے میں ہم پر چلائے جا سکتے ہیں  ۔ ہمیں سیکھنا چاہیے کہ اس کے حملوں کو کیسےناکام بنایا  جائے ۔

      ہم کلامِ مُقدس  اور اس کے اندر موجود شواہد کو سیکھ کر اپنے ایمان کی سطح کو بلند کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ ہم جتنا زیادہ اُس روحانی جنگی تربیت میں مشغول ہوں گے، ہم اپنے ہتھیاروں کے ساتھ اتنے ہی زیادہ موثر ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حملے کا ذریعہ شیطان ہے، لیکن خدا ہماری ترقی کے لیے حملے کی اجازت دیتا ہے،


نجات کا خود:

  روحانی جنگ کہاں سے بھڑکتی ہے؟شیطان انسان کے  ذہنوں  کو اسیر کرنے کا کام کرتا ہے۔2-کرنتھیوں 4: 4، جنگ میں سر ایک اہم ہدف ہوتا ہے ، کیونکہ ایک مخالف جانتا ہےسر کو اگر براہ راست نشانہ  بنایا جائے تو دشمن فوراً  ختم ہو جائے گا۔ اس لیے سپاہیوں  کو دشمن کی تلواروں یا تیروں سے سر کی حفاظت کے لیے  ایک ہیلمٹ دیا جاتا  تھا۔ اسی طرح ہمیں مسیح کی نجات کے ساتھ اپنےسر  کی  حفاظت کرنی  ہے۔

      پولُس نجات کی امید کو ہمارے ہیلمٹ کے طور پر بیان کرتا ہے ۔ 

مگر ہم جو دِن کے ہیں اِیمان اور مُحبّت کا بکتر لگا کر اور نجات کی اُمّید کا خود پہن کر ہوشیار رہیں۔ کیونکہ خُدا نے ہمیں غضب کے لِئے نہیں بلکہ اِس لِئے مُقرّر کِیا کہ ہم اپنے خُداوند یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے نجات حاصِل کریں۔(1-تھسلُنیکیوں8:5-9)

میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور مَیں اُنہیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے چلتی ہیں۔ اور مَیں اُنہیں ہمیشہ کی زِندگی بخشتا ہُوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چِھین نہ لے گا۔ میرا باپ جِس نے مُجھے وہ دی ہیں سب سے بڑا ہے اور کوئی اُنہیں باپ کے ہاتھ سے نہیں چِھین سکتا۔ مَیں اور باپ ایک ہیں۔(یوحنا27:10-30)

کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر ہم خُداوند یسوع مسیح کے ریوڑ کا حصہ ہیں تو ہم کتنے محفوظ ہیں؟خُداوند یسوع  مسیح فرماتے  ہیں کہ کوئی ہمیں اُس کے ہاتھ سے چھین نہیں سکتا اور نہ ہی باپ کے ہاتھ سےہمیں نجات کا خود  پہن کر اس  وعدے میں آرام حاصل کا طریقہ سیکھنے کی ضرورت ہے۔


روح کی تلوار: 

ہمارے پاس کسی بھی زمینی ہتھیار سے زیادہ طاقتور ہتھیار  موجود ہے۔ ہم خُدا کے جنگجو ہیں، اس گناہ میں گِرتی ہوئی دنیا میں خُدا کی بادشاہی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس مسیح کے ذریعے اختیار اور طاقت ہے۔ ہمارے پاس ایک تلوار بھی ہے  جو دشمن کا مقابلہ کرنے میں سب اہم ہتھیار ہے۔


جو خدا کا کلام ہے:

 پولُس رسول  چاہتا تھا کہ کلیسیا روحانی تلوار کے استعمال  میں ماہر ہو۔ روحانی تلوار خدا کا کلام ہے، زمینی تلوار میں زندگی نہیں جبکہ  خدا کاکلام  زندہ ہے اور زندگی بخشتا ہے۔

کیونکہ خُدا کا کلام زِندہ اور مُؤثِر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زِیادہ تیز ہے اور جان اور رُوح اور بند بند اور گُودے کو جُدا کر کے گُذر جاتا ہے اور دِل کے خیالوں اور اِرادوں کو جانچتا ہے۔(عبرانیوں12:4)

شیطان اور اس کے کارندے خدا کی تلوار سے ڈرتے ہیں،شیطان خدا کے کلام کی طاقت کو سمجھتا ہے۔ خدا کے کلام میں سلطنتوں کو بدلنے اور گرانے کی طاقت ہے۔

خُداوند کی شرِیعت کامِل ہے۔ وہ جان کو بحال کرتی ہے۔ خُداوند کی شہادت برحق ہے۔ نادان کو دانِش بخشتی ہے۔ خُداوند کے قوانِین راست ہیں۔ وہ دِل کو فرح پُہنچاتے ہیں۔ خُداوند کا حُکم بے عَیب ہے۔ وہ آنکھوں کو رَوشن کرتا ہے۔(زبور7:19-9)

اس وجہ سےہر روحانی جنگجو کو خدا کے کلام کو سیکھنے اور  سمجھنے کی ضرورت ہےاور  اپنے نادیدہ دشمن کے خلاف جنگ کے لیے تربیت کی ضرورت ہے۔

دُعا:

 خُدا باپ ہم آپ کے پیارے بیٹے اپنے خُداوند یسوع مسیح کے نام میں آپ کے حضور آتے ہیں اور اپنے سروں کو خم کرتے ہوئے منت کرتے ہیں کہ ہمیں آپ توفیق عطا کریں کہ ہم ان تمام ہتھیاروں کو باندھ کر ابلیس کا مقابلہ کر سکیں خاص طور پر ہم روح کی تلوار کا سہی استعمال کرسکیں اور ابلیسی قوتوں پر غالب آ سکیں ۔  خداوند یسوع مسیح کے نام میں آمین۔

مسیح ہماری پہچان ہے

مُبشِر جیفی یوسف مسیح

ہفتہ، 14 مئی، 2022

عنوان : خُداوند یسوع مسیح ، مُقرب میکائیل فرشتہ یا تمام فرِشتوں کا خالق؟

عنوان : خُداوند  یسوع مسیح ، مُقرب میکائیل فرشتہ  یا تمام فرِشتوں  کا خالق؟

اس کُرہ ارض میں کچھ مسیحی فرقے ایسے بھی  ہیں جو یہ مانتے ہیں کہ یسوع مسیح دراصل میکائیل فرشتہ ہے۔وہ مزید یہ کہتے ہیں کہ یسوع ابدی خدا نہیں ہے بلکہ ایک اعلیٰ ترین روحانی مخلوقات میں سے ایک ہے، درحقیقت تمام تخلیق کردہ روحانی مخلوقات میں سب سے بڑا ،

دراصل یہ ایسی تعلیم ہے جو واضح طور پر کلامِ خُدا کی گواہی سے متصادم ہے کیونکہ کلامِ خُدا کے مطابق، خدا باپ نے تمام چیزوں کو اپنے پیارے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے اور اس کے لیے پیدا کیا۔ ان تخلیق کردا چیزوں میں تمام روحانی، جسمانی  ،خلوقات  شامل ہیں:

"وہ اَن دیکھے خُدا کی صُورت اور تمام مخلُوقات سے پہلے مَولُود ہے۔ کیونکہ اُسی میں سب چِیزیں پَیدا کی گئِیں۔ آسمان کی ہوں یا زمِین کی۔ دیکھی ہوں یا اَن دیکھی۔ تخت ہوں یا رِیاستیں یا حُکُومتیں یا اِختیارات۔ سب چِیزیں اُسی کے وسِیلہ سے اور اُسی کے واسطے پَیدا ہُوئی ہیں۔اور وہ سب چِیزوں سے پہلے ہے اور اُسی میں سب چِیزیں قائِم رہتی ہیں۔" (کلسیوں 1: 15 -17)

مذکورہ بالا آیت کا مطلب یہ ہے کہ خُداوند  یسوع مسیح  نے تمام روحانی و جسمانی مخلوقات کو پیدا کیا، خاص طور پر فرشتگان  کو جن میں مائیکل بھی شامل ہے کیونکہ وہ  بھی اُن روحانی مخلوقات میں سے ایک ہے:

"پر فارؔس کی مُملکت کے مُوَکّل نے اِکِّیس دِن تک میرا مُقابلہ کِیا۔ پِھر مِیکائیل جو مُقرّب فرِشتوں میں سے ہے میری مدد کو پُہنچا اور مَیں شاہانِ فارس کے پاس رُکا رہا۔"(دانی ایل 13:10)

نوٹ : مائیکل کو "مقرب فرشتوں سے بالاتر " نہیں کہا گیا ہے بلکہ صرف "مُقرب  فرشتوں  میں سے " کہا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اور بھی  بہت سے مُقرب فرشتے ہیں۔ تاہم،  خُدوند یسوع مسیح بہت سے مقربین میں سے ایک نہیں  بلکہ تمام مخلوقات کا خود مختار رب ہے، بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کاخُداوند ہے جو تمام حکمرانوں اور حکام کا سربراہ ہے:

"اور ہم اِیمان لانے والوں کے لِئے اُس کی بڑی قُدرت کیا ہی بے حد ہے۔ اُس کی بڑی قُوّت کی تاثِیر کے مُوافِق۔جو اُس نے مسِیح میں کی جب اُسے مُردوں میں سے جِلا کر اپنی دہنی طرف آسمانی مقاموں پر بِٹھایا۔اور ہر طرح کی حُکُومت اور اِختیار اور قُدرت اور رِیاست اور ہر ایک نام سے بُہت بُلند کِیا جو نہ صِرف اِس جہان میں بلکہ آنے والے جہان میں بھی لِیا جائے گا۔اور سب کُچھ اُس کے پاؤں تلے کر دِیا اور اُس کو سب چِیزوں کا سردار بنا کر کلِیسیا کو دے دِیا۔یہ اُس کا بدن ہے اور اُسی کی معمُوری جو ہر طرح سے سب کا معمُور کرنے والا ہے۔"(افسیوں 19:1-23)

"کیونکہ اُلُوہِیّت کی ساری معمُوری اُسی میں مُجسّم ہو کر سکُونت کرتی ہے۔

 اور تُم اُسی میں معمُور ہو گئے ہو جو ساری حُکُومت اور اِختیار کا سر ہے۔" (کلسیوں 2 : 9۔ 10)

"وہ آسمان پر جا کر خُدا کی دہنی طرف بَیٹھا ہے اور فرِشتے اور اِختیارات اور قُدرتیں اُس کے تابِع کی گئی ہیں۔(1 پطرس 3: 22)

(مزید دیکھیں رومیوں 12 :10؛ 14:9 ،اعمال10 :36۔ 42 )

’’وہ برّہ کے خلاف جنگ کریں گے، لیکن برّہ اُن پر غالب آئے گا کیونکہ وہ خُداوندوں کا خُداوند اور بادشاہوں کا بادشاہ ہے — اور اُس کے ساتھ اُس کے بُلائے ہوئے، چُنے ہوئے اور وفادار پیروکار ہوں گے۔‘‘ (مکاشفہ  17 :14 مزید  5:1؛ 21:3؛ 15:11؛ 5:12، 10؛ 1:22-3)

مذکورہ بالا آیات کے مطابق  مائیکل مخلوقات میں سے ایک ہے، مگر یسوع تمام مخلوقات کاخالق ہے اور تمام مخلوقات پر اعلیٰ اختیار رکھتا ہے۔

کلامِ خُدا ہمیں مزید اس بات سے آگاہ کرتا ہے کہ تمام روحانی مخلوق (فرشتے) خداوند یسوع کی عبادت کرتے ہیں۔

"جب اُس نے کِتاب لے لی تو وہ چاروں جاندار اور چَوبِیس بزُرگ اُس برّہ کے سامنے گِر پڑے ۔۔۔۔۔وہ یہ نیا گِیت گانے لگے کہ تُو ہی اِس کِتاب کو لینےاور اُس کی مُہریں کھولنے کے لائِق ہےکیونکہ تُو نے ذبح ہو کر اپنے خُون سےہر ایک قبِیلہ اور اہلِ زُبان اور اُمّت اور قَوم میں سےخُدا کے واسطے لوگوں کو خرِید لِیا۔اور اُن کو ہمارے خُدا کے لِئے ایک بادشاہی اور کاہِن بنا دِیااور وہ زمِین پر بادشاہی کرتے ہیں۔اور جب مَیں نے نِگاہ کی تو اُس تخت اور اُن جانداروں اور بزُرگوں کے گِرداگِرد بُہت سے فرِشتوں کی آواز سُنی جِن کا شُمار لاکھوں اور کروڑوں تھا۔ اور وہ بُلند آواز سے کہتے تھے کہ ذبح کِیا ہُؤا برّہ ہی قُدرت اور دَولت اور حِکمت اور طاقت اورعِزّت اور تمجِید اور حَمد کے لائِق ہے۔ پِھر مَیں نے آسمان اور زمِین اور زمِین کے نِیچے کی اور سمُندر کی سب مخلُوقات کو یعنی سب چِیزوں کو جو اُن میں ہیں یہ کہتے سُنا کہ جو تخت پر بَیٹھا ہے اُس کی اور بَرّہ کی حَمد اور عِزّت اور تمجِید اور سَلطنت ابدُالآباد رہے۔ اور چاروں جانداروں نے آمِین کہا اور بزُرگوں نے گِر کر سِجدہ کِیا۔"(مکاشفہ 5 :8-14)

" جب پہلوٹھے کو دُنیا میں پِھر لاتا ہے تو کہتا ہے کہ خُدا کے سب فرِشتے اُسے سِجدہ کریں۔"(عبرانیوں 1 : 6)

چونکہ تمام  آسمانی مخلوق مسیح کی عبادت کرتی ہےاس لیے میکائیل بھی جو کہ اُن روحانی مخلوقات میں سے ایک ہےہمارے خُداوند یسوع مسیح کی عبادت کرتا ہے۔

جو چیز (عبرانیوں 6:1) کو مزید دلچسپ بناتی ہے وہ یہ ہے کہ عہدِ عتیق کے مطابق  فرشتے یہواہ خُدا کی عبادت کرتے ہیں مصنف نے اُن ہی اقتباس کو مسیح کے لئے استعمال کیا ہے! مثلاً

"کُھدی ہُوئی مُورتوں کے سب پُوجنے والے جو بُتوں پر فخر کرتے ہیں شرمِندہ ہوں۔اَے معبُودو! (فرشتوں) سب اُس کو سِجدہ کرو۔" (زبور7:97)

مصنف لکھتا ہے کہ:

"مگر بیٹے کی بابت کہتا ہے کہ اَے خُدا تیرا تخت ابدُالآباد رہے گا اور تیری بادشاہی کا عصا راستی کا عصا ہے۔ تُو نے راست بازی سے مُحبّت اور بدکاری سے عداوت رکھّی۔ اِسی سبب سے خُدا یعنی تیرے خُدا نے خُوشی کے تیل سے تیرے ساتِھیوں کی بہ نِسبت تُجھے زِیادہ مَسح کِیا۔ اور یہ کہ اَے خُداوند! تُو نے اِبتدا میں زمِین کی نیو ڈالی اور آسمان تیرے ہاتھ کی کارِیگری ہیں۔ وہ نیست ہو جائیں گے مگر تُو باقی رہے گا اور وہ سب پَوشاک کی مانِند پُرانے ہو جائیں گے۔ تُو اُنہیں چادر کی طرح لپیٹے گا اور وہ پَوشاک کی طرح بدل جائیں گے مگر تُو وُہی ہے اور تیرے برس ختم نہ ہوں گے۔ "(عبرانیوں1 : 8-12)

یہاں، مصنف نے مسیح پر ایک مخصوص زبور کا اطلاق کیا  ہے

"تو نے قدیم سے زمین کی بنیاد ڈالی۔ آسمان تیرے ہاتھ کی صنعت ہے۔ وہ نیست ہو جائیں گے مگر تُو باقی رہے گا۔ بلکہ وہ سب پَوشاک کی مانِند پُرانے ہو جائیں گے۔ تُو اُن کو لباس کی مانند بدلے گا  اور وہ بدل جائیں گے پر تُو لاتبدِیل ہے  ۔۔۔۔۔(زبور 25:102-27)

  مزید دیکھیں" یِسُوع مسِیح کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے۔" (عبرانیوں 8:13)

مذکورہ بالا آیات کو ذہن میں رکھتے ہوئے عہدِ جدید میں ہمیں یہ نہیں بتایا گیا کہ یسوع میکائیل  ( تخلیق شدہ روح)  ہے بلکہ یہ بار بار دوہرایا گیا ہے  کہ وہ دراصل خدا وند خُدا اور خالق ہے۔

یہوداہ  کا خط ہمیں  اضافی معلومات فراہم کرتا ہے "لیکن مُقرب فرشتہ مائیکل نے موسیٰ کی لاش کی بابت ابلیس سے بحث و تکرار کے وقت لعن طعن کے ساتھ اُس پر نالش کرنے کی جُراؔت نہ کی بلکہ یہ کہا کہ خُداوند تجھے ملامت کرے"( یہوداہ 9:1)

مذکورہ بالا آیت میں یہوداہ  میکائیل کو اور خُدوند کو دو مختلف اشخاص کے روپ میں پیش کرتا ہے جس کے اختیار کو اُس مُقرب فرشتے (میکائیل)  نے شیطان کے خلاف پکارا تھا۔ سو اس سے یہ ثابت ہوا کہ یسوع میکائیل نہیں ہے کیونکہ عہد جدید سے ہم جان چُکے ہیں کہ خُداوند یسوع مسیح خود مختاد رب ہیں۔یہوداہ  نے مزید کہا کہ حنوک نے پیشن گوئی کی تھی کہ

"ان باتوں کے بارے میں حنوک نے بھی جو آدم سے ساتویں پُشت میں تھا یہ پیشن گوئی کی تھی کہ دیکھو۔ خُداوند اپنے لاکھوں مُقدسوں کے ساتھ آیا۔ تاکہ سب آدمیوں کا انصاف کرے اور سب بے دینوں کو اُن کی بے دینی کے اُن سب کاموں کے سبب سے جو اُنہوں نے بے دینی سے کئے ہیں اور اُن سب سخت باتوں کے سبب سے جو بے دین گنہگاروں نے اُس کی مُخالفت میں کہی ہیں قصوروار ٹھہرائے"( یہوداہ14:1-15)

یہ اس حقیقت سے دیکھا جا سکتا ہے کہ خُداوند جو اپنے لاکھوں فرشتوں کے ساتھ آ رہا ہے وہ فرشتہ میکائیل نہیں بلکہ یہوواہ خدا ہے، عہدِ عتیق اس بات کی  تصدیق کرتا ہے کہ:

دیکھ خُداوند کا دِن آتا ہے ۔۔۔۔۔۔ تب خُداوند خرُوج کرے گا اور اُن قَوموں سے لڑے گا جَیسے جنگ کے دِن لڑا کرتا تھا۔

 اور اُس روز وہ کوہِ زَیتُون پر جو یروشلیِم کے مشرِق میں واقِع ہے کھڑا ہو گا اور کوہِ زَیتُون بِیچ سے پھٹ جائے گا۔۔۔۔

 کیونکہ خُداوند میرا خُدا آئے گا اور سب قُدسی تیرے ساتھ۔" (زکریا4 1:1-5)

جو خُداوند فیصلہ کرنے کے لیے آ رہا ہے   دراصل یہوداہ  کے خط کے مطابق وہ کوئی اور نہیں بلکہ خُداوند یسوع مسیح ہے اور زکریا کے مطابق  اُس کی شناخت یہواہ (YHWH)کے طور پر کی گئی ہے!

"کیونکہ ابنِ آدم اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرشتوں کے ساتھ آئے گا۔ اُس وقت ہر ایک کے کاموں کے مطابق بدلہ دے گا۔"(متی27:16)

"یہ کہہ کر وہ اُن کے دیکھتے دیکھتے اُوپر اُٹھا لِیا گیا اور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں سے چُھپا لِیا۔اور اُس کے جاتے وقت جب وہ آسمان کی طرف غَور سے دیکھ رہے تھے تو دیکھو دو مَرد سفید پَوشاک پہنے اُن کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔ اور کہنے لگے اَے گلِیلی مَردو! تُم کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟ یِہی یِسُوعؔ جو تُمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پِھر آئے گا جِس طرح تُم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے۔ تب وہ اُس پہاڑ سے جو زَیتُوؔن کا کہلاتا ہے اور یروشلِیم کے نزدِیک سَبت کی منزِل کے فاصِلہ پر ہے یروشلِیم کو پِھرے (اعمال9:1-12)

دو مرد (فرشتے) مسیح یسوع کے شاگردوں کو اطلاع دیتے  ہیں کہ مسیح یسوع اسی  طرح واپس آئیں گے جیسے وہ اُٹھائے گئے، جہاں سے مسیح آسمان پر گئے  وہ زیتون کا پہاڑ ہونے کی وجہ سے وہ جگہ  ہے جہاں زکریا نے کہا تھا کہ یہوواہ اترے گا ۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مسیح یسوع یہواہ ہے۔

"اب جو تُم کو ٹھوکر کھانے سے بچا سکتا ہے اور اپنے پُر جلال حضُور میں کمال خُوشی کے ساتھ بے عَیب کر کے کھڑا کر سکتا ہے۔

اُس خدایِ واحِد کا جو ہمارا مُنّجی ہے جلال اور عظمت اور سلطنت اور اِختیار ہمارے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کے وسِیلہ سے جَیسا اَزل سے ہے 

اب بھی ہو اور ابدُالآباد رہے۔ آمِین۔ (یہوداہ 1: 24-25)

یہوداہ اپنے خط میں یسوع کو خدایِ واحِد  کہہ رہا ہے غور کریں (اُس خدایِ واحِد کا جو ہمارا مُنجی ہے) اب مُنجی تو ہمارے خُداوند یعنی مسیح  یسوع ہیں  چند حوالوں کا مطالعہ کریں ( لوقا11:2،  یوحنا42:4، اعمال23:13،  فلپیوں20:3 ،2- تمُتھیس10:1)

پِھر مَیں نے آسمان کو کھُلا ہُؤا دیکھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک سفید گھوڑا ہے اور اُس پر ایک سوار ہے جو سچّا اور برحق کہلاتا ہے اور وہ راستی کے ساتھ اِنصاف اور لڑائی کرتا ہے۔ اور اُس کی آنکھیں آگ کے شُعلے ہیں اور اُس کے سر پر بُہت سے تاج ہیں اور اُس کا ایک نام لِکھا ہُؤا ہے جِسے اُس کے سِوا اَور کوئی نہیں جانتا۔ اور وہ خُون کی چِھڑکی ہُوئی پوشاک پہنے ہُوئے ہے اور اُس کا نام کلامِ خُدا کہلاتا ہے۔ اور آسمان کی فَوجیں سفید گھوڑوں پر سوار اور سفید اور صاف مہِین کتانی کپڑے پہنے ہُوئے اُس کے پِیچھے پِیچھے ہیں۔ اور قَوموں کے مارنے کے لِئے اُس کے مُنہ سے ایک تیز تلوار نِکلتی ہے اور وہ لوہے کے عصا سے اُن پر حُکُومت کرے گا اور قادِرِ مُطلِق خُدا کے سخت غضب کی مَے کے حَوض میں انگُور رَوندے گا۔ اور اُس کی پوشاک اور ران پر یہ نام لِکھا ہُؤا ہے بادشاہوں کا بادشاہ اور خُداوندوں کا خُداوند۔ (مکاشفہ 11:19-16)

یہ مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ عہدِ جدید کے مصنفین کا یقین تھا کہ خُداوند یسوع مسیح دراصل خُداوند خُدا ہے جس کے بارے میں عہدِ قدیم کے لکھاری بیان کرتے ہیں کہ قوموں کا فیصلہ کرنے کے لیے خُداوند (YHWH)آئے گا۔

 خلاصہ:

1. عہد ِجدید ہمیں سکھاتا ہے کہ خُداوند یسوع مسیح خالق ہیں جس نے ہر چیز کو خلق کیا اور برقرار رکھا، جس میں میکائیل اور باقی روحانی مخلوقات  بھی شامل ہیں۔

2.عہد ِجدید کے مطابق خُداوند  یسوع مسیح کی پرستش تمام فرشتگان کرتے ہیں، جس میں قدرتی طور پر  میکائیل بھی شامل ہوگا۔

3.عہد ِعتیق کے مطابق خُداوند خُدا( YHWH) اپنے بے شمار فرشتوں کے ساتھ عدالت کے لئے آئے گا ۔ عہد جدید کے مطابق  خُداوند یسوع مسیح عدالت  کرنے آئے گا۔

4.کلام ِخدا خُداوند یسوع میسح کو مُقرب فرشتہ میکائیل سے ممتاز کرتا ہے.

 لہذا یہ معقول حد تک یقینی ہے کہ کسی مصنف نے کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا کہ خُداوند یسوع مسیح میکائیل نام کا ایک فرشتہ ہے۔ بلکہ انہوں نے یقین کیا اور تصدیق کی کہ خداوند یسوع مسیح  خُداوند خدا اور خالق ہے۔

اختتامی نوٹ:

یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ  کچھ تنظیمیں ایسی بھی  ہیں جو یسوع کو میکائیل تو  مانتی ہیں  مگر اس کا مطلب یہ نہیں لیتی کہ مسیح ایک مخلوق ہے۔ یعنی  کچھ  مخصوص تنظیمیں ہیں جو تثلیث کے نظریے کی توثیق کرتے ہوئے اس نظریے کو رکھتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ میکائیل کوئی تخلیق شدہ روح نہیں بلکہ خدائی کے دوسرے رکن کا نام ہے اور اس لیے وہ ایک ابدی و الہی ہستی ہے۔

دُعا: خدا باپ آپ کے پیارے بیٹے اپنے خُداوند یسوع مسیح کے نام میں آپ سے التجا کرتے ہیں کہ ہم آپ کے بیٹے کی شخصیت کو جان سکیں اور ہمیں خُداوند یسوع مسیح کو جاننے میں مدد کریں۔ آمین ثم آمین

قلم از : مُبشر جیفی یوسف مسیح

پروف ریڈینگ : نیشا کرایسٹ