رُوحانی جنگ حصہ سوم
معزز قارئین پچھلے حصے میں ہم نے سیکھا تھا کہ ہمیں دُنیاوی ہتھیاروں پر
نہیں بلکہ خُدا پر بھروسہ رکھنا ہے اور رُوحانی ہتھیاروں سے لیس ہونا ہے۔ اس حصے
میں ہم افسیوں 6 باب میں
بیان کردا ہتھیاروں کے متعلق سیکھیں
گے۔
مرکزی آیت:
"غرض خُداوند میں مضبوط بنو اور اُس کی قدرت
کے زور میں مضبوط بنو۔ خُدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ تم ابلیس کے منصوبوں
کے مقابلہ میں قائم رہ سکو۔ کیونکہ ہمیں خون اور گوشت سے کُشتی نہیں کرنا
ہےبلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اس دُنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت
کی اُن روحانی فوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔اس واسطے تُم خُدا کے سب ہتھیار
باندھ لو تاکہ بُرے دِن مُقابلہ کر سکو اور سب کاموں کو انجام دے کر قائم رہ سکو۔ پس سچّائی سے اپنی کمر کس کر اور راست بازی کا بکتر لگا کر۔ اور پاؤں میں صُلح کی خُوشخبری کی تیّاری کے جُوتے پہن کر۔ اور اُن سب
کے ساتھ اِیمان کی سِپر لگا کر قائِم رہو۔ جِس سے تُم اُس
شرِیر کے سب جلتے ہُوئے تِیروں کو بُجھا سکو۔ اور نجات کا خَود اور رُوح کی
تلوار جو خُدا
کا کلام ہے لے لو۔ اور ہر وقت اور ہر طرح سے رُوح میں دُعا اور مِنّت کرتے رہو اور اِسی غرض سے جاگتے رہو کہ سب مُقدّسوں کے واسطے بِلاناغہ دُعا کِیا کرو" (افسیوں10:6-18)
خُدا
کے تمام ہتھیار بانڈھ لو:
اگر ہمارے پاس خُدا کے سب ہتھیار نہیں ہیں تو ہم جنگ میں شیطان کے
خلاف کھڑے نہیں رہے سکیں گے۔ کیونکہ شیطان ہماری کمزوریوں کا فائدہ اٹھانا جانتا
ہے۔ اگر ایک سپاہی کے پاس تلوار ہو اور وہ اس کا استعمال اچھے سے کرنا جانتا ہو
مگر اُس کے پاس ڈھال ،خود اور باقی کے ہتھیار
نہ ہوں تو وہ جلدشکار ہو جائے گا لہذا ہمیں خدا کے تمام ہتھیاروں سےلیس
ہونے کی ضرورت ہے اور ہمیں شیطان پر فتح
پانے کے لئے ان تمام ہتھیاروں کا استعمال
کرنے میں مہارت حاصل کرنی ہوگی۔
شیطان کی چالوں کے خلاف:
شیطان کا
ہدف یہ ہے کہ جو کھوئے ہوئے ہیں وہ مسیح کی تعلیم سے غافل رہیں، اور یہ بھی کہ وہ نجات یافتہ کو گِرا دے۔ پولس نے یروشلم جاتے ہوئے افسس میں
کلیسیا کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور اُن کو خبردار کیا کہ اُس کی غیر موجودگی میں
کیسے بھیڑیے اُن کے درمیان آئیں گے۔
"کیونکہ مَیں خُدا
کی ساری مرضی تُم سے پُورے طَور پر بیان کرنے سے نہ جِھجکا۔ پس اپنی اور اُس
سارے گلّہ کی خبرداری کرو جِس کا رُوحُ القُدس نے تُمہیں نِگہبان ٹھہرایا تاکہ
خُدا کی کلِیسیا کی گلّہ بانی کرو جِسے اُس نے خاص اپنے خُون سے مول لِیا۔مَیں یہ
جانتا ہُوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑنے والے بھیڑئے تُم میں آئیں گے جِنہیں گلّہ
پر کُچھ ترس نہ آئے گا۔اور خُود تُم میں سے اَیسے آدمی اُٹھیں گے جو اُلٹی اُلٹی
باتیں کہیں گے تاکہ شاگِردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔اِس لِئے جاگتے رہو اور یاد
رکھّو کہ مَیں تِین برس تک رات دِن آنسُو بہا بہا کر ہر ایک کو سمجھانے سے باز نہ
آیا" (اعمال27:20-31)
لہٰذا خُداوند کے جنگجو کا کام نہ صرف انجیل کو
پھیلانا ہے بلکہ کلیسیا کے
اندر بدعتی تعلیم کو پھیلنے سے روکنا اور
انجیل کا دفاع کرنا بھی ہے۔ خُداوند کے سپاہی کے طور پر ہمارا مقصد مسیح کے
لئے لوگوں کو جیتنا اور دشمن کی سرزمین پر
خُدا کی بادشاہی کو آگے بڑھانا ہے۔
خون اور گوشت سے کشتی نہ کرو:
پولُس ہمیں بتاتا ہے کہ یہ
جنگ خون اور گوشت کی نہیں ہےتاکہ ایسا نہ
ہو کہ اگر کوئی مسیح کا انکار کرے یا اُس کے خلاف باتیں کرے اور تُم اُس کی جان
لینے کے درپے ہوجاؤ بلکہ ایسا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ جو مسیح کے خلاف بول
رہے ہیں وہ درحقیقت تاریکی میں پھسے ہوئے ہیں اور شیظان نے اُن لوگوں کی عقلوں کو اندھا
کر رکھا ہے تاکہ وہ مسیح کو نا جان سکیں۔ اسی لئے
خون اور گوشت سے لڑنا بے وقوفی ہے۔
یعنی اُن بے اِیمانوں
کے واسطے جِن کی عقلوں کو اِس جہان کے خُدا نے اَندھا کر دِیا ہے تاکہ مسِیح جو
خُدا کی صُورت ہے اُس کے جلال کی خُوشخبری کی رَوشنی اُن پر نہ پڑے۔( 2-کرنتھیوں4:4)
شرارت کی رُوحانی فوجوں کے خلاف:
جِن میں تُم پیشتر
دُنیا کی روِش پر چلتے تھے اور ہوا کی عمل داری کے حاکِم یعنی اُس رُوح کی پَیروی
کرتے تھے جو اَب نافرمانی کے فرزندوں میں تاثِیر کرتی ہے۔ (افسیوں2:2)
اس آیت
مبارکہ سے ہم سیکھتے ہیں کہ شیطان لوگوں کو دُنیاوی لالچ دے کر اُنہیں اپنا
پیروکار بنا لیتا ہے۔شیطان
کی اس طاقت کا مظاہرہ اس وقت بھی ہوا جب
ایک لمحے میں اس نے مسیح کے سامنے زمین کی تمام سلطنتوں کو دیکھایا اس نے تمام
دُنیاوی اختیار مسیح کو دینے کی پیشکش کی اور شرط رکھی کہ یسوع المسیح شیطان کو سجدہ کرے۔ لوقا 5:4 یاد رکھیں کہ
شیطان غیر نجات یافتہ لوگوں کے ذہنوں میں کام کرتا ہے اور انہیں تاریکی میں اسیر
بناتا ہے۔ ہمیں اس کے خلاف کام کرنا ہے اور جو اُس کے اسیر ہیں اُنہیں شیطان کی
غلامی سے بچانا ہے۔ کلامِ خُدا میں مرقوم
ہے کہ
" اور بعض کو جھپٹ کر
آگ میں سے نکالو۔۔۔۔۔" ( یہوداہ23:1) اس آیتِ مُبارکہ کے مطابق ہمیں لوگوں کو
آگ میں سے جھپٹ کر نکالنا ہے تو جب ہم اُن کو نکالنے کے لئے ہاتھ بڑھائیں گے تو
ہمارا ہاتھ بھی جل سکتا ہے اس لئے ہمیں خُداوند کے حضور ہر وقت اپنی حفاظت کے لئے
بھی دُعا کرنی چائیے۔
شیطان کا مقابلہ کیسے کریں۔
شیطان ہر ایماندار کا حقیقی دشمن ہے اس کا مقصد ہمیں مغلوب کرنا
ہے۔ مثال کے طور پر شیطان نہ صرف جھوٹے مذاہب اور نام نہاد مسیحیوں کے ذریعے
ہمیں دھوکہ دیتا ہے بلکہ وہ کچھ
ایسے اثباب بھی پیدا کرتا ہے جس سے ہم
خُدا کے وجود کا انکار کر تے ہیں اور بعض لوگ خُدا کو بُرا بھی کہتے ہیں۔ اگر اس
میں سے کوئی حکمِ عملی کام نہ آئے تو وہ
مادیت پرستی یعنی دولت کا فریب اور
دنیا وی شہوت کے ذریعہ انسان کو گِرا دیتا ہے۔ اس کے پاس ہر ایماندار کو گِرانے کے لیے بہت سے منصوبے ہیں۔
تاہم پولس ہر ایماندار کے لیے خُدا کے ہتھیاروں کو متعارف کراتا ہے کہ ہمیں کس طرح ہتھیاروں سے لیس ہو کر شیطان کا مقابلہ کرنا ہے اسی لیے خُدا نے ہم ایمانداروں کو اس دنیا سے الگ کیا۔ (یوحنا16:15)
خدا کے سب ہتھیار باندھ لو:
پولُس تمام ہتھیار باندھنے کے لیے لکھتا ہے کیونکہ شیطان کے منصوبوں کے
خلاف کھڑے ہونے کے لیے خدا کے سب ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔اس کے بعد وہ کہتا ہے کہ
تاکہ بُرے دن میں مقابلہ کر سکو کیونکہ
شیطان اور اس کی شیطانی قوتیں ایمانداروں پر حملہ آور ہوتی رہتی ہیں ہمیں
شیطان کے ساتھ مُقابلہ کرنے کے لیے مسلسل
چوکنا رہنا چاہیے۔
سچائی سے اپنی کمر کس کر:
پہلا ہتھیار جس کا پولُس بیان کرتا ہے وہ سچائی کا بیلٹ ہے۔ بیلٹ سامان کو اپنی جگہ
پر رکھتا ہے اس کو ہلنے نہیں دیتا۔ اسی طرح سچائی روحانی ہتھیاروں کو اپنی جگہ پر
رکھتی ہے۔ اگر سچائی نہ ہو تو ہمارا کوئ
نا کوئ ہتھیار گِر سکتا ہے۔سچائی حق ہے اور خُداوند یسوع مسیح نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ "راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں۔ کوئی میرے وسِیلہ کے بغَیر باپ
کے پاس نہیں آتا۔"(یوحنا6:14) اس کا مطلب سارے ہتھیار اگر ہمارے پاس ہوں تو بھی یسوع
المسیح کے بغیر ہتھیار کسی کام کے نہیں وہ گِر جائیں گے مثال کے طور پر بہت سے لوگ
جو راستی سے اپنی زندگی گزارتے ہیں کلامِ خُدا کی
دن رات تلاوت ہیں دعا کرتے ہیں مگر
خُداوند یسوع المسیح سے ناواقف ہیں تو وہ کچھ بھی نہیں۔ یسوع المسیح کے زمانہ میں
بھی کئی یہودی تھے جو دن رات تورات، زبور اور صحائف انبیاء کی تلاوت کرتے تھے مگر
یسوع المسیح کو اپنا خُداوند نہیں مانا ، اسی لئے ہمیں چاہیے کہ اول درجہ ہم یسوع المسیح کو دیں جوکہ سچائی ہے۔
راستبازی کا بکتر:
جن تیر اور تلوار کے حملوں
کو ڈھال روکنے میں ناکام ہو جائے ان
سے بچنے کے لئے بکتر کو تیار کیا گیا تھا ۔جس کا مقصد دشمن کے حملے سے اہم اعضاء کی حفاظت کرنا
ہے۔ اگر ہم راستباز ہیں تو ہمارے اہم
اعضاء دشمن کے حملے سے محفوظ ہیں۔ مثال کے طور پر ہر وہ مسیحی جس کے پاس خدا کے کلام (روح کی تلوار) اور ایمان کی ڈھال ہے لیکن راستباز نہیں بلکہ ناراستی سے زندگی
گزارتا ہے وہ دشمن کے حملے کے لیے کھلا
رہتا ہےان کے اہم اعضاء دشمن کے حملے کی زد میں ہیں۔ سو ہمیں راستباز ہونے کی
ضرورت ہے۔
خوشخبری کے جوتے:
ایک ایماندار کی حیثیت سے
ہمیں خُداوند یسوع مسیح نے حُکم دیا ہے کہ سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ
اور بیٹے اور رُوح القدس کے نام سے پبپتسمہ دو اور اُن کو تعلیم دو کہ اُن سب
باتوں پر عمل کرے جن کا میں نے تُم کو حُکم دیا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس حُکم پر عمل کرتے
ہوئے اپنے دشمن کی سرزمین پر خدا کی بادشاہی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ یاد رہے اگر ایک نجات یافتہ شخص کسی دوسرے کو
خوشخبری سنانے کے لیے تیار نہیں ہے تو شیطان جیت جاتا ہے خوشخبری پہلانے کے لئے ہمارے جوتے دشمن کے
علاقے پر جانے کا ایک آلہ ہے ۔ہر ایماندار کو انجیل کے ساتھ دشمن کے علاقے پر مارچ
کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔انجیل کے ساتھ ہم اسیروں کو شیطان کی غلامی سے
آزاد کرتے ہیں اور ایک کھوئی ہوئی دنیا کو نجات اور امن کی پیشکش کرتے ہیں۔شیطان
کا مقصد کھوئے ہوئے لوگوں کو خوشخبری سے دور رکھنا ہے۔کیونکہ انجیل کی خوشخبری
خُداوند یسوع مسیح کے کام کے ذریعے خدا کے ساتھ ہماری رفاقت کی بحالی کو بیان کرتی
ہے۔ "اُس کے پاؤں پہاڑوں پر
کیا ہی خُوش نُما ہیں جو خُوشخبری لاتا ہے اور سلامتی کی مُنادی کرتا ہے اور
خَیرِیت کی خبر اور نجات کا اِشتِہار دیتا ہے ۔۔۔۔۔" (یسعیاہ7:52)
ایمان کی ڈھال
پولُس رسول فرماتا ہے کہ ایمان ایک ڈھال ہے، جو
ہمیں شیطان کے بہت سے حملوں کو ناکام کرتا ہے۔ رومی سپائیوں کے لیے ڈھال صرف
ایک دفاعی ہتھیار نہیں تھا بلکہ یہ ایک جارحانہ ہتھیار بھی تھا۔ ایمان کو اکثر
مذہبی اصطلاح کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ مذہبی لوگوں کو "اہل
ایمان" کہا جاتا ہے۔ یاد رہے ایک مسیحی
کے لیے اندھا اعتماد کرنا بے وقوفی ہے۔ خدا نے ہمیں معقول ایمان دیا
جو عقل اور منطق پر مبنی ہے۔ کیونکہ اندھا اعتماد جھوٹے مذاہب کا ہوتا ہے اور
اگر ہم بھی اندھا اعتقاد رکھتے ہیں تو ہم
بھی اُنہی جیسے ہیں کیونکہ خُدا کی نظر میں ایسے ایمان کی کوئی اہمیت نہیں ۔ہمیں
اچھی طرح سمجھ کر ایمان لانا ہے تاکہ ہمارا ایمان مضبوط ہو ناکہ کھوکھلا کیونکہ
اگر کھوکھلا ہوا تو دشمن کے وار سے ہماری ڈھال ٹوٹ جائے گی اور ہم زخمی بھی ہو سکتے ہیں۔
رومن زمانے میں ایک شعلہ دار ڈارٹ ایک تیر تھا،
جسے تیل میں ڈبویا جاتا تھا اور پھر آگ جلائی جاتی تھی اور مخالف پر یہ تیر چلائی جاتی تھی۔ پولُس رسول شیطان کے حملوں کو
آگ کے تیر کے طور پر بیان کرتا ہے،
یہ جلتے ہوئے تیر ہماری دُنیا میں
کیسے کام کرتے ہیں؟ مثال کے طور پر مریم مسیح اور اس کے ساتھی کو ہی لیتے ہیں۔ مریم کام پر ہے، اور اس کی ساتھی
اُسے کہتی ہے، کہ مریم کیا تم واقعی میں
یسوع کو خدا کا بیٹا مانتی ہو؟" ’’تم
ایسی بات پر کیسے یقین کر سکتی ہو؟اگر مریم نے کبھی اپنی ایمان کی ڈھال کو استعمال کرنا
نہیں سیکھا ہے ، تو وہ جلتے ہوئے تیر جو سوالوں کے طور پر چلائے
گئے ہیں مریم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں ، اور
اپنے آپ سے پوچھ سکتی ہے، ہاں، "میں کیوں یسوع کو خدا کا بیٹا
مانتہوں"، "میں کیسے جانوں کہ بائبل سچ ہے"
اب خدا ہمیں جنگ کا تجربہ کرنے کی اجازت دیتا ہے،
کیونکہ اس کے ذریعے ہمارا ایمان بڑھ سکتا ہے۔ اب مریم
کے لئے انجیل کو آگے بڑھانے کے لئے ایک دروازہ کھُلا ہے اگر مریم جانتی ہے
کہ بائبل کس طرح سچی کتاب ہے، اور وہ کیوں یقین کرتی ہے کہ یسوع خدا کا
بیٹا ہےتو وہ اپنے ساتھی کارکن کے پاس جا
سکتی ہے، بائبل (روح کی تلوار) کھول سکتی ہے اور اسے دکھا سکتی ہے۔ اگر مریم
کے ایمان کی ڈھال مضبوط ہے تو اُس پر جلتے ہوئے تیر کا وار ناکام ہو جائے گا اور
اب وہ خُدا کے کلام کو سُنانے والی بن کر شیطان پر حملہ کرے گی۔شیطان کے پاس لفظی
طور پر سیکڑوں جلتے ہوئے تیر ہیں جو ہر
معاملے میں ہم پر چلائے جا سکتے ہیں
۔ ہمیں سیکھنا چاہیے کہ اس کے حملوں کو کیسےناکام بنایا جائے ۔
ہم کلامِ مُقدس
اور اس کے اندر موجود شواہد کو سیکھ کر اپنے ایمان کی سطح کو بلند کرنے کا
انتخاب کر سکتے ہیں۔ ہم جتنا زیادہ اُس روحانی جنگی تربیت میں مشغول ہوں گے،
ہم اپنے ہتھیاروں کے ساتھ اتنے ہی زیادہ موثر ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حملے کا ذریعہ شیطان ہے، لیکن خدا
ہماری ترقی کے لیے حملے کی اجازت دیتا ہے،
نجات کا خود:
روحانی جنگ کہاں سے بھڑکتی ہے؟شیطان انسان کے ذہنوں
کو اسیر کرنے کا کام کرتا ہے۔2-کرنتھیوں 4: 4، جنگ میں سر ایک اہم ہدف
ہوتا ہے ، کیونکہ ایک مخالف جانتا ہےسر کو اگر براہ راست نشانہ بنایا جائے تو دشمن فوراً ختم ہو جائے گا۔ اس لیے سپاہیوں کو دشمن کی تلواروں یا تیروں سے سر کی حفاظت کے
لیے ایک ہیلمٹ دیا جاتا تھا۔ اسی طرح ہمیں مسیح کی نجات کے ساتھ
اپنےسر کی حفاظت کرنی
ہے۔
پولُس نجات کی امید کو ہمارے ہیلمٹ کے طور
پر بیان کرتا ہے ۔
مگر
ہم جو دِن کے ہیں اِیمان اور مُحبّت کا بکتر لگا کر اور نجات کی اُمّید کا خود پہن
کر ہوشیار رہیں۔ کیونکہ خُدا نے ہمیں غضب کے لِئے نہیں بلکہ اِس لِئے مُقرّر کِیا
کہ ہم اپنے خُداوند یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے نجات حاصِل کریں۔(1-تھسلُنیکیوں8:5-9)
میری
بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور مَیں اُنہیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے
چلتی ہیں۔ اور مَیں اُنہیں ہمیشہ کی زِندگی بخشتا ہُوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک
نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چِھین نہ لے گا۔ میرا باپ جِس نے
مُجھے وہ دی ہیں سب سے بڑا ہے اور کوئی اُنہیں باپ کے ہاتھ سے نہیں چِھین
سکتا۔ مَیں اور باپ ایک ہیں۔(یوحنا27:10-30)
کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر ہم خُداوند یسوع مسیح کے ریوڑ کا حصہ ہیں تو
ہم کتنے محفوظ ہیں؟خُداوند یسوع مسیح فرماتے ہیں کہ کوئی ہمیں اُس کے ہاتھ سے چھین نہیں
سکتا اور نہ ہی باپ کے ہاتھ سےہمیں نجات کا خود
پہن کر اس وعدے میں آرام حاصل کا
طریقہ سیکھنے کی ضرورت ہے۔
روح کی تلوار:
ہمارے پاس کسی بھی زمینی ہتھیار سے زیادہ طاقتور ہتھیار موجود ہے۔ ہم خُدا کے جنگجو ہیں، اس گناہ میں
گِرتی ہوئی دنیا میں خُدا کی بادشاہی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس مسیح
کے ذریعے اختیار اور طاقت ہے۔ ہمارے پاس ایک تلوار بھی ہے جو دشمن کا مقابلہ کرنے میں سب اہم ہتھیار ہے۔
جو خدا کا کلام ہے:
پولُس رسول چاہتا تھا کہ
کلیسیا روحانی تلوار کے استعمال میں ماہر
ہو۔ روحانی تلوار خدا کا کلام ہے، زمینی تلوار میں زندگی نہیں جبکہ خدا کاکلام
زندہ ہے اور زندگی بخشتا ہے۔
کیونکہ خُدا کا کلام
زِندہ اور مُؤثِر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زِیادہ تیز ہے اور جان اور رُوح
اور بند بند اور گُودے کو جُدا کر کے گُذر جاتا ہے اور دِل کے خیالوں اور اِرادوں
کو جانچتا ہے۔(عبرانیوں12:4)
شیطان اور اس کے کارندے خدا کی تلوار سے ڈرتے ہیں،شیطان خدا کے کلام
کی طاقت کو سمجھتا ہے۔ خدا کے کلام میں سلطنتوں کو بدلنے اور گرانے کی طاقت
ہے۔
خُداوند کی شرِیعت کامِل ہے۔ وہ جان کو بحال کرتی ہے۔ خُداوند
کی شہادت برحق ہے۔ نادان کو دانِش بخشتی ہے۔ خُداوند کے قوانِین راست ہیں۔ وہ دِل کو فرح پُہنچاتے ہیں۔ خُداوند
کا حُکم بے عَیب ہے۔ وہ آنکھوں کو رَوشن کرتا ہے۔(زبور7:19-9)
اس وجہ سےہر روحانی جنگجو کو خدا کے کلام کو سیکھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہےاور اپنے نادیدہ دشمن کے خلاف جنگ کے لیے تربیت کی ضرورت ہے۔
دُعا:
خُدا باپ ہم آپ کے پیارے
بیٹے اپنے خُداوند یسوع مسیح کے نام میں آپ کے حضور آتے ہیں اور اپنے سروں کو خم
کرتے ہوئے منت کرتے ہیں کہ ہمیں آپ توفیق عطا کریں کہ ہم ان تمام ہتھیاروں کو
باندھ کر ابلیس کا مقابلہ کر سکیں خاص طور پر ہم روح کی تلوار کا سہی استعمال کرسکیں
اور ابلیسی قوتوں پر غالب آ سکیں ۔ خداوند
یسوع مسیح کے نام میں آمین۔
مسیح ہماری پہچان ہے
مُبشِر جیفی یوسف مسیح

